دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
کام کرنے والوں کے لئے دو خطرے فرمایا کہ مجھے دوخطرے ہیں ایک یہ کہ اسباب ہوتے ہوئے اسباب پر نظر نہ ہو مشکل ہے، مجھے اپنے اوپر بھی خطرہ ہے، اسباب پر نظر ہوجانے سے اللہ کی نصرت ختم ہوجاتی ہے، استدلال میں :لقد نصرکم اللّٰہ کو پیش کیا۔ اسباب نِعَم ہیں ( یعنی اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتیں ہیں ) اسباب کا تلبّس (وتعلق یعنی ان کو اختیار کرنا) استعمال نعمت کے درجہ میں ہو، نہ کہ ان پر نظر جم کر خالق کے بجائے ان سے جی لگ جائے۔ دوسرا خطرہ یہ ہے کہ ہم کام نہ کررہے ہوں اور سمجھیں کہ کررہے ہیں ، کام کے اثرات کو کام سمجھیں ( یہ بڑی غلطی ہے) کام تو چھ نمبروں کی پابندی ہے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۹)ذکر کی کمی اور زکوٰۃ کی صحیح ادائیگی نہ ہونا بڑی فکر کی بات ہے فرمایا:دوچیزوں کا مجھے بڑا فکر ہے ان کا اہتمام کیا جائے ایک ذکر کا کہ اپنی جماعت میں اس کی کمی پارہا ہوں ان کو ذکر بتلایا جائے، دوسرے اہل اموال کو مصرف زکوٰۃ سمجھایا جائے، ان کی زکوٰتیں اکثر برباد جارہی ہیں ، مصرف میں خرچ نہیں ہوتیں ،میں نے ایسے چالیس آدمیوں کو نام لکھوائے ہیں جو طامع اور حریص نہیں ، اگر ان کو زکوٰۃ دی جائے تو ان میں حرص وطمع پیدا نہ ہوگی اور وہ توکلاً علی اللہ تبلیغ کے کام میں لگے ہوئے ہیں ، ان کی امداد بہت ضروری ہے، یہ جو پیشہ ور سائلوں کو اور عام چندہ مانگنے والوں کو زکوٰۃ دیتے ہیں بسا اوقات اس سے ان کی زکوٰتیں مصرف پر نہیں ہوا کرتیں ۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۶۲ملفوظ:۶۲)