دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
اختیار دیا جاتا تو آپ ایسر یعنی آسان کو ترجیح دیتے، اور اسی کو اختیارفرماتے، ایک حدیث میں آپ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندہ کو نعمتیں عطا فرمائے تو اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس پر نعمت کا اثردیکھا جائے۔ ایک مرتبہ آپ نے ایک صحابی کو بہت خستہ حالت میں دیکھا حالانکہ اللہ نے ان کو نعمتوں سے نواز رکھا تھا، آپ نے ان کی حالت کو ناپسند فرمایا، ایک مرتبہ آپ ایک صحابی کے باغ میں تشریف لے گئے اور فرمایا باسی پانی یعنی ٹھندا پانی پلاؤ۔ الغرض دنیاوی نعمتیں جو اللہ نے دے رکھی ہیں ان سے فائدہ اٹھانا،ا ور جسم کو راحت پہنچانا یہ زہد وتقویٰ وتوکل کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ناقدری اور ناشکری ہے، البتہ دین کے خاطر اعلاء کلمۃ اللہ کے خاطر ،مثلاًاللہ کے راستہ میں نکلنے کی حالت میں ایسی نعمتوں کو چھوڑنا پڑے، گھر کے راحت وآرام کو مرغوب غذاؤں کو آرام دہ بستروں کو چھوڑنا پڑے تویہ نعمت کی ناقدری نہیں بلکہ مجاہدہ اور بڑے اجر وثواب کا باعث ہے،واللہ اعلم۔کام کے اختتام پر استغفار کا اہتمام کیجئے اس کام میں لگنے کی وجہ سے دوسرے ضروری کاموں میں کوتاہی نہ ہونے پائے فرمایا:کسی کام میں اشتغال اس کے علاو ہ بہت سی چیزوں سے اعراض کو مستلزم ہوتا ہے ، یعنی جب اشتغال فی شئی ہوگا تو اشتغال عن اشیاء ضرور ہوگا، اور پھر جس درجہ کا اشتغال فی شئی ہوگا تودوسری چیزوں کے اہتمام میں اسی درجہ کمی بھی ہوگی، شریعت میں جو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ ہر اچھے سے اچھے کام کے ختم پر بھی استغفار