دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
سے کہ اللہ تعالیٰ مستحضر رکھنے کے ساتھ سارے کام انجام دئے جائیں ، حدیث جبرئیل میں ان تینوں باتوں کی تفصیل موجود ہے، صفت احسان کو تصوف سے بھی تعبیر کرتے ہیں ، ایمان واسلام میں کمال پیدا کرنے کی تو بہت لوگ محنت کرتے ہیں ، لیکن صفت احسان جس کو تصوف بھی کہتے ہیں اس کی طرف بہت کم لوگوں کو توجہ ہوتی ہے، حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے تمام لوگوں کو خصوصاً تبلیغی احباب کو اسی صفت احسان کی طرف توجہ دلائی ہے جس کے لئے ذکر، فکر، مراقبہ، خشیت، احکام شرعیہ پر عمل کرنا لازم ہے، جس کا طریقہ مشائخ دین اور بزرگوں سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ہمارا عمل کامل اور قابل قبول کب بن سکتا ہے؟ رذائل کی اصلاح علم کے بغیر نہیں ہوسکتی فرمایا: کسل(سستی) نہ ہو، یہ جہد، شوق، محنت سے ہوگا۔ غرض نہ ہو، صحیح نیت سے ہوگا۔ موافق شریعت ہو، یہ صحیح علم سے ہوگا۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۰۶) ٖٓٗفائدہ:حضرتؒ نے تین باطنی مہلک امراض اور ان کے علاج کی طرف اشارہ فرمایا ہے، اعمال میں کاہلی وسستی نہ ہو بلکہ پوری رغبت وشوق اور نشاط کے ساتھ نیک اعمال ادا ہوتے رہیں ، یہ بات پیدا ہوگی محنت کرنے سے یعنی اپنے اختیار سے مشقت برداشت کرکے عمل شروع کرنے اوربتکلف شوق کو ظاہر کرنے سے رفتہ رفتہ کاہلی وسستی بھی ختم ہوجائے گی، اس کے باوجود جو طبعی کاہلی وسستی باقی رہے گی تووہ تو ہر ایک کے ساتھ ہوتی ہے،بزرگان دین اولیاء کرام بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ،