دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
سے بیوی بچوں کو حقوق میں ہرگز کوتاہی نہ ہونے پائے ورنہ اللہ تعالیٰ کے یہاں سخت پکڑ ہوگی، کیونکہ یہ حقوق العباد میں سے ہے، جس کو اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں کرے گا۔تحقیق کے بعد صحیح مصرف میں خرچ کرنے کی ضرورت فرمایا:زکوٰۃ دینے والوں پر تفقّد مصرف (یعنی صحیح مصرف کو تلاش کرنا)لازم ہے،جیسے نماز پڑھنے والے پر پاک پانی کا تلاش کرنا لازم ہے، اور صحیح مصرف زکوٰۃ وہ ہے جس میں زکوٰۃ کا روپیہ لینے سے طمع مال پیدا نہ ہو، شریعت کا زکوٰۃ فرض کرنے سے یہ ہرگز مقصود نہیں کہ غریب مسلمانوں میں مال کی حرص و طمع پیدا ہوجائے کہ لوگوں کی خیرات وزکوٰۃ کے منتظر رہا کریں ، پس جو شخص اللہ پر بھروسہ کرکے صبر اختیار کرتا ہے جس قدر وہ صبر وتوکل کرے گا اسی قدر اہل اموال پر بقدر اس کے صبر کے اس کی امداد لازم ہوتی ہے، چنانچہ ارشاد ہے: لِلْفُقَرَائِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِی سَبِیْلِ اللّٰہ لَا یَسْتَطِیْعُونَ ضَرباً فِی الأرْضِ یَحْسَبُھُمُ الْجَاھِلُ أغْنِیَائَ مِنَ التَّعَفُّف۔(سورہ بقرہ،پ۳) ترجمہ وتفسیر:(صدقات) اصل حق ان حاجت مندوں کا ہے جو مقیّد ہوگئے ہوں اللہ کی راہ میں ( یعنی دین کی خدمت میں ، اورجاننا چاہئے کہ ہمارے ملک میں اس آیت کے مصداق سب سے زیادہ وہ حضرات ہیں جو علومِ دینیہ کی اشاعت میں مشغول ہیں )اور اسی وجہ سے وہ لوگ کہیں ملک میں چلنے پھرنے کا امکان نہیں رکھتے اور نا واقف ان کو مالدار خیال کرتا ہے ان کے سوال سے بچنے کی سبب سے)۔ (تفسیر بیان القرآن سورۂ بقرہ،پ۳،ص۶۴ا،ج۱) تو صحیح مصرف زکوٰۃ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں لگے ہوئے ہیں ، اور صبر سے اللہ پر بھروسہ کئے ہوئے ہیں ، کسی سے سوال نہیں کرتے نہ کسی سے طمع رکھتے ہیں ،