دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
رد کرنا حرام(یعنی غلط) ہے۔ تَھَادُوا کے فرمان عالی واجب الامتثال (جس کی اطاعت واجب ہے)کا امتثال (یعنی پیروی کرنا)لازمی ہے۔ اللہ جل جلالہ وعم نوالہ کی محبت کے بعد جو سب اعمال اور سب نعمتوں سے فاضل ترین (اور بڑی) نعمت ہے وہ حُبّ مسلم ہے،(یعنی مرد مسلم کی محبت ہے) اس دعوت اور ہدیہ کے قبول کرنے میں اس حُبّ مسلم کی دولت عظیمہ کا حصول ہے، اس تفصیل کے ساتھ جو وجدان اور تجربہ، قوت فکریہ کے استعمال کرنے سے شہادت دے گا، اس کا ہدیہ جوخو بصورت نذر( تحفہ) یا دعوت ہو، یا کسی اور طرح ہو قبول کرنا ضروری فریضہ اور نعمت غیر مترقبہ ہے۔ (مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۲۳مکتوب:۲) فائدہ:حضرت مولانانے جومضمون بیان فرمایا ہے وہ ایک حدیث پاک کا مضمون ہے،رسول اللہﷺ کا فرمان ہے تھادوا تحابّوا (ابودائود) یعنی آپس میں ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو اس سے محبت پیدا ہوتی اور برقرار رہتی ہے،اس لئے اگردعوت قبول کرنے میں کسی مفسدہ کا خطرہ نہ ہواور قبول کرنا خلاف مصلحت نہ ہوتو دعوت یا ہدیہ قبول کے متعلق شرعی حکم یہی ہے کہ اس کو اللہ کی نعمت سمجھ کرقبول کرلینا چاہئے۔دعوت وہدیہ کی برکت واہمیت فرمایا:بندۂ ناچیز کے نزدیک کسب حلال اور غنیمت میں حاصل شدہ مال (یعنی حلال روزی کمانے اور جہاد میں حاصل شدہ مال ) سے زیادہ بابرکت اور باانوار اور پُربرکات یہ ذریعۂ حصول ہے۔ (مکاتیب حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص۲۳ مکتوب۲) فائدہ:یعنی ہدیہ وتحفہ میں جو مال حاصل ہووہ نہایت بابرکت ہوتا ہے،