دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
اصول وآداب کے تحت کام کیجئے ورنہ تباہی کا خطرہ ہے فرمایا:تبلیغ کے اس کام میں غلطی بہت جلد تباہ کردیتی ہے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۳۴) فائدہ:غلطیاں اور کوتاہیاں تو بہت ہوتی ہیں ، بہتوں سے ہوتی ہیں ، تمام کاموں میں ہوتی ہیں ، لیکن دعوت وتبلیغ ایک اہم اور عظیم الشان کام ہے، نبیوں والاکام ہے، اس کام میں اگر دانستہ یانادانستہ غلطی ہوجائے تو اس کا نقصان بھی بہت ہوتا ہے، اوربسا اوقات اللہ کی طرف سے پکڑ بھی سخت ہوتی ہے، واقعی یہ بڑا نازک کام ہے، اس کو ایک مثال سے سمجھئے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ رؤساء مکہ کو توحید کی دعوت دے رہے تھے،اسی درمیان ایک نابینا صحابی عبداللہ بن اُمِّ مکتوم دین کی کوئی بات سیکھنے کے لئے آگئے، آپ نے اُس وقت ان کی طرف توجہ نہ فرمائی کہ یہ تو اپنے ہیں ان کو بعد میں بتادیں گے، آپ کفار مکہ کی طرف متوجہ رہے، اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ کی گئی، تیسویں پارہ کی سورۂ عبس کی شروع کی آیتیں اسی سلسلہ میں نازل ہوئیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ جو طالب ہو، مخلص ہو، جہاں نفع یقینی ہو وہ غیر طالب اورغیر یقینی نفع کے مقابلہ میں زیادہ ترجیح کے قابل ہے۔ الغرض دعوت وتبلیغ میں فرق مراتب اور ترتیب کا لحاظ نہ رکھنے اور اجتہادی خطا کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی تنبیہ کی گئی، اگر ہم چھوٹوں سے دعوت وتبلیغ کے سلسلہ میں کوتاہی ہوگی تو ہم بھی عتاب اور تنبیہ کے مستحق ہوں گے، نیز خلاف اصول کام کرنے کے نقصانات بھی بہت ہوتے ہیں ، اس لئے دعوت وتبلیغ کے اصول وآداب سے واقف ہونابھی ضروری ہے، اور ہمیشہ ان اصول وآداب کا مذاکرہ