دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
تبلیغ میں نکلنے کا مقصد تین چیزوں کو زندہ کرنا ہے، ذکر ، تعلیم، تبلیغ (۱۰) میرے دوستو! تمہارے نکلنے کا خلاصہ تین چیزوں کا زندہ کرنا ہے، ذکر، تعلیم، تبلیغ۔ یعنی تبلیغ کے لیے باہر نکالنا اور ان کو ذکر و تعلیم کا پابند کریں ۔ (۱۱) پرانے آدمیوں کو خصوصاً جو میرے بھائی کے ملنے والے ہیں ، ان کو اہتمام سے اس کام میں اپنے ساتھ لگانے میں خصوصی کوشش کریں ۔ (۱۲) اپنے اوقات کی قدر کریں اور لایعنی سے خود بھی بچیں ، اور دوسروں کو بھی اس سے بچنے کی ترغیب دیں ،تمہارا عمل دوسروں کے لیے نمونہ ہوگا۔ (۱۳) شیطان کی کامیابی دو چیزوں میں لگادینا ہے اول لایعنی دوسرے اپنی راحت و آرام کے فکر میں پڑجانا۔ (۱۴) اپنی کارگذاری کے ساتھ شیخ الحدیث صاحب کو اس کا شکریہ بھی لکھو کہ تمہارا گھر وں سے مکارہ کو برداشت کرتے ہوئے نکلنا محض آپ کی توجہ ہی کی برکت سے ہوا ہے۔ ہمارے تغافل سے جو آپ کو تکلیف پہنچی ہے اس کی معافی کے خواستگار ہیں ’’وَلٰکِنْ لاَّ تُحِبُّوْنَ النَّاصِحِیْنَ‘‘میں سے نہ بنیں ، بلکہ اپنے ناصحین کو زیادہ سے زیادہ خوش کرنے والوں میں سے بنیں ۔ (۱۵) سب سے زیادہ ضروری ان غلطیوں پر ندامت جس قدر بھی زیادہ ہوگی اس کے بقدر تم ’’إنَّ اﷲَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ‘‘ کے ماتحت اس کے محبوب ہوجاؤ گے، اور آخر شبوں اور فرض نمازوں کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کا بہت زیادہ اس کام کے فروغ کے لیے اہتمام کیا جائے، دعاء تمہاری تمام عبادتوں کا مغز ہے، اس کے فروغ کے لیے یٰسین شریف کا ختم وغیرہ کراکر اہتمام سے دعا منگواتے رہو۔ (مکاتیب مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۱۳۶ تا ۱۳۹،جمع کردہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ)