دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
لیکن اس سے کوئی نقصان نہیں ، اس کاہلی سستی کے باوجود نفس پر مشقت ڈال کر عمل کرنے میں ثواب بھی زیادہ ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ ہمارے اعمال میں کوئی غرض فاسد نہ ہو، یعنی مخلوق کو دکھانے کے لئے یا دنیاوی مفاد حاصل کرنے اور اپنی شہرت کے لئے یابڑائی کے لئے کوئی عمل نہ ہو ورنہ وہ عمل برباد ہوجائے گا، اور یہ بات پیدا ہوگی حسن نیت سے، یعنی کسی عمل کے شروع کرنے سے پہلے اپنی نیت کا جائزہ لے لے، دل کو ٹٹولے کہ میں یہ کام کیوں کررہا ہوں ، صرف اللہ کی رضا اور اتباع شریعت کی نیت کو باقی رکھے ،باقی خیالات کو دل سے نکال دے۔ تیسری چیزیہ کہ وہ عمل شریعت کے مطابق ہو، ورنہ وہ عمل عند اللہ مقبول نہیں ہوسکتا اور یہ بات کہ ہمارا عمل شریعت کے مطابق ہو علم صحیح کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا، خواہ علماء حق سے پوچھ کر یا معتبر کتابوں سے مطالعہ کے ذریعہ ، یہ بہت ضروری ہے۔اللہ کیسے ملے گا؟تصوف کاحاصل فرمایا:خدا تعالیٰ کی ذات کی لطافت کا کیا شمار ہے، لطیف چیز لطیف سے ملتی ہے، اس واسطے آپ کو رذائل سے ( یعنی باطنی امراض اور گناہوں سے اپنے کو) پاک وصاف کرنا چاہئے، یعنی دل کو حسد، بغض، کینہ، کبر، عجب، وغیرہ سے پاک کرنا چاہئے۔ فرمایا:دعاء تزکیہ، تخلیہ، پھر نیت،(یہ تصوف کا خلاصہ ہے)۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۶۴،۶۵)