دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
کیا جائے، میرے نزدیک اس میں ایک راز یہ بھی ہے کہ شاید اس اچھے کام میں مشغولی اور انہماک کی وجہ سے کسی دوسرے امر کی تعمیل میں کوتا ہی ہوگئی ہو، خاص کر جب کسی کام کی لگن میں دل لگ جاتا ہے، اور دل ودماغ پر وہ کام چھا جاتا ہے، تو پھر اس کے ماسوا دوسرے کاموں میں بسا اوقات تقصیر ہوجاتی ہے، اس لئے ہمارے اس کام میں لگنے والوں کو خصوصاً کام کے زمانہ میں کام کے خاتمہ پر استغفار کی کثرت اپنے اوپر لازم کرلینی چاہئے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۱۷۰ملفوظ:۲۱۱) فائدہ: اشتغال فی شئی کا مطلب یہ ہے کہ کسی ایک کام کی طرف خصوصی توجہ اور انہماک، اور اشتغال عن اشیاء کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی ایک کام کی طرف خصوصی توجہ اور انہماک ہوگا تو دوسرے کاموں کی طرف سے بے توجہی اور غفلت ضروری ہوگی، حضرتؒ کے فرمان کا حاصل یہ ہے کہ ایسا نہ ہو نے پائے کہ دعوت وتبلیغ کی طرف توجہ کرنے کے نتیجہ میں دوسرے ضروری دینی یا دنیوی کاموں کی طرف سے غفلت اور لاپرواہی ہونے لگے، بلکہ سب کاموں کے حقوق ادا کرنا ضروری ہے، اس کے بعد بھی کچھ کوتاہی ہوجائے گی، نادانستگی میں غفلت ہوسکتی ہے، اس کے لئے ہر کام کے اختتام پر استغفار کا حکم دیا گیا ہے۔دعوت وہدیہ قبول کرنے کے متعلق ہدایت فرمایا:اگر اشراف نفس سے محفوظ ہو،اور دعوت یاہدیہ پیش کرنے والے کے متعلق محبت اور کام کی حرمت وتعظیم کا غلبۂ ظن یا یقین ہو تو اس کی دعوت یا ہدیہ کو اپنی محتاجگی کے استحضار کے ساتھ قبول کیا جائے۔ (مکتوبات وارشادات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۳۰)