دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مبتلا ہوں ، دین سے دور اورطرح طرح کی خرافات و بدعات اور منکرات میں مبتلا ہوں ، ان کی اصلاح اور ان کی ہدایت ورہبری کی طرف قدم نہ اٹھایا جائے، اور ان کو راہ راست پر لانے کی نیت سے تبلیغ نہ کی جائے، ایسا کرنا تو ضروری ہے۔ اصلاً یہ بات حضرتؒ نے مبتدیوں کے لیے فرمائی ہے کہ تبلیغ میں نکل کر دوسروں کی نہیں پہلے اپنی فکر کرو، ورنہ اپنی اصلاح سے بھی رہ جاؤ گے، باقی جو لوگ برابر نکلتے رہتے ہیں ، اور اپنی اصلاح کی طرف سے غافل نہیں ہیں ، اور کسی علاقہ و خطہ میں لوگ گمراہیوں کا شکار ہیں ، تو ان کے پاس ان کی ہدایت کی نیت سے جانے کی ممانعت نہیں بلکہ شرعی حکم ہے، آیت ’’لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمًا اللّٰہُ مُہْلِکُہُمْ اَوْ مُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا قَالُوْا مَعْذِرَۃً اِلٰی رَبِّکُمْ وَلَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْن ‘‘(اعراف:۱۶۲، پ:۹) (آیت کا آخری ٹکڑا) اس کی واضح دلیل ہے۔ واللہ اعلماعلاء کلمۃ اللہ کا مطلب فرمایا: اعلاء کلمۃ اللہ کے معنی ہیں کہ یہ سب سے اوپر ہو، اور سارے کام اس سے نیچے ہوں ، یعنی کوئی کام تم کو بقدر تین دن کے نہ روک سکے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاس ص:۴۹) فائدہ: اعلاء کلمۃ اللہ ، کے معنی ہیں اللہ کے کلمہ یعنی اللہ کے حکم اور اس کے قانون کو بلند کرنا، یعنی اللہ کا حکم اور اس کا قانون دنیا کے سارے قوانین اور انسان کی ساری خواہشوں پر بلند و بالا تر رہے، دیگر سار ے قوانین، سارے کام، ساری خواہشیں اس کے ماتحت ہوں ، جس وقت اعلاء کلمۃ اللہ کے خاطر جان ومال اور وقت کی قربانی دینے کا موقع آئے کوئی چیز تم کو اس سے نہ روک سکے، اللہ کے حکم کے تحت اپنی اصلاح کے لیے یادوسروں کے دین کی حفاظت کے لیے اگر تین دن، دس دن، چالیس دن نکلنے کی ضرورت پیش آجائے تو کوئی طاقت ہم کو اس سے نہ روک سکے، یہی