دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
بیعت کرتے وقت حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ کا ایک معمول فرمایا: حضرت ؒنے فرمایا میں بیعت کے وقت اللہ کے حکموں کو اس طرح بتلایا کرتا ہوں کہ جو اللہ کی ذات سے چلے ہوئے ہیں اور صفات میں رنگے ہوئے ہیں ، اور آسمان کی برکت لئے ہوئے ہیں اور پھر کسی ذات سے پہنچے ہوئے ہیں ۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۷۹) فائدہ:بیعت ایک مسنون عمل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف موقعوں پربیعت کرنا ثابت ہے، اور اس کی مختلف قسمیں ہیں ، مثلاًبیعتِ اسلام، بیعتِ ہجرت، بیعتِ جہاد، بیعتِ امارت وحکومت، بیعتِ اعمال وتصوف ان ساری بیعتوں کا شریعت سے ثبوت ہے، آخری قسم یعنی بیعت اعمال جو صوفیاء اور مشائخ کے یہاں معمول بہا ہے، حدیثوں سے ثابت ہے، مسلم شریف کی کتاب الزکوٰۃ میں نیز نسائی وغیرہ میں روایت موجود ہے، آپ نے بعض اجلۂ صحابہ کو بیعت فرمایا اور اس میں چند مخصوص اعمال کے کرنے اور نہ کرنے کا عہد لیا۔ (مسلم شریف، کتاب الزکوۃ) حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلویؒ نے القول الجمیل میں اس کو مسنون قرار دیا ہے، صوفیاء اور مشائخ کے یہاں یہ تزکیہ نفس کی پہلی منزل اور پہلا قدم سمجھا جاتا ہے، تزکیہ وبیعت یہ اعمال نبوت میں سے ہے،اس بیعت کے لئے بھی خاص صلاحیت اور بزرگوں کے اعتماد کی ضرورت ہے، ہر شخص کو بیعت کرنے کی اجازت نہیں ،کیونکہ یہ اہم کام بھی نبیوں والاکام ہے، جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے نبی کو مبعوث فرمایا:یُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْھِم،اس کے لئے بڑی صلاحیت اور قابلیت کی ضرورت ہے جو بڑے مجاہدوں کے بعد حاصل ہوتی ہے۔ حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ فرماتے ہیں کہ میں جب لوگوں کو بیعت