دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
نوبت آئی، تو اب یہ غصہ تمہارا کس حد تک درست ہے، یہ اللہ واسطے ہے یا نفس کے لئے ، اپنا نفس تو تاویل کرکے یہی کہے گا کہ سب اللہ کے لئے ہے، لیکن شیخ کامل دکھتی رگ پکڑے گا اور اس کی اصلاح کرے گا۔خانقاہوں سے مبلِّغ تیار ہوتے ہیں دعوت وتبلیغ کی حقیقت اور اس کا وسیع مفہوم فرمایا: بابافرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بڑے محدثین آتے تھے، انہوں نے ان کو مبلغ بنایا۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۲۴) بابا فرید گنج شکرؒ کے یہاں چار سو مبلغ رہتے تھے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۳۶) فائدہ:بابا فرید گنج شکرؒ بڑے پایہ کے صوفی اوربزرگ گذرے ہیں ان کی خانقاہ میں بڑی تعداد میں طالبین ومسترشدین اپنی اصلاح کے لئے رہتے تھے، کبار اہل علم اور فقہاء ومحدثین بھی ان سے استفادہ کے لئے آتے تھے، آپ ان کو باطنی فیوض پہنچاتے، ان کی اصلاح کرتے اور دعوت وتبلیغ کے لئے ان کو تیار کرتے۔ لیکن ان کی خانقاہ میں تیار ہونے والے مبلغین (جن کو حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ مبلغ فرمارہے ہیں ) سب ایک ہی نوع کی دعوت وتبلیغ میں نہ لگتے تھے، نہ ان کی دعوت وتبلیغ کا وہ انداز تھا جو آج کل مروجہ دعوت وتبلیغ کا طریقہ ہے، تین دن ،چلّہ ، چار ماہ، سال وغیرہ کی تشکیل وترتیب یہ سب بھی درست اور صحیح ہے، لیکن شریعت نے چونکہ دعوت وتبلیغ اور جہاد کے طریقوں میں کسی خاص طریقہ کی تعیین