دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
برائیوں کی برائی بیان کرنے سے نہیں ہوسکتا، بلکہ چاہئے کہ ان میں جو ایک آدھ بھی اچھائی موجود ہو اس کی تکثیر کی جائے( یعنی اس خوبی کو خوب بیان کیا جائے)برائیاں خودبخود دور ہو جائیں گی(یہ فطری بات ہے) ( مولانا محمد الیاس ؒ اور ان کی دینی دعوت ۱۶۳)معمولی نیکی کو حقیر مت سمجھواورتھوڑے وقت کی بھی قدر کرو فرمایا:جو کرسکتے ہوکرگذرو، نہ کسی عمل کو چھوٹے ہونے کی بنا پر حقیر سمجھو، نہ وقت کے کم ہونے کی وجہ سے دوسرے وقت کا انتظارکرو۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ۳۵) فائدہ:حضرت مولانارحمۃ اللہ علیہ نے دو باتوں کی طرف خاص توجہ دلائی ہے، کسی عمل خیر کو اس کے چھوٹے اور آسان ہونے کی بنا پر حقیر نہ سمجھو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:لَاتَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعرُوْفِ شَیئاً(مسلم شریف،ص۳۲۹،ج۲) کسی نیکی اور خیر کے کام کو معمولی مت سمجھو،کیونکہ اخلاص کی بنا پر وہ چھوٹی نیکی بہت بڑی نیکی بن کر ظاہر ہوسکتی ہے، دوسرے قیامت کے دن ایک ایک نیکی کی ضرورت پڑے گی، اس وقت اس نیکی کی قدر معلوم ہوگی جویہاں ہلکی معلوم ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ فرمائی کہ جو کرنا ہے کرگذرو ، نیک کام میں دیر نہ کرو، آج کا کام کل پر مت ٹالو، وقت کی کمی کی وجہ سے دوسرے وقت کا انتظار نہ کرو، کبھی شیطان اس خیال کے ذریعہ محروم کرنا چاہتا ہے، جتنا بس میں ہو بس اتنا کر گذرو اور کام شروع کردو، حق تعالیٰ کا فرمان ہے : وَسَارِعُوا اِلیٰ مَغْفِرَۃٍ مِّن رَّبِّکم، یعنی اپنے رب کی مغفرت والے کاموں یعنی نیک کاموں میں جلدی کرو، فَاسْتَبِقُواالْخَیْرَات(آل عمران،پ۴) بھلے کاموں کی طرف سبقت کرو، لپکو، جلدی کرو، ہمارے اکابر ایسا ہی کرتے تھے۔