دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مَالَا یَعْنِیْہِ۔ (رواہ الترمذی مشکوٰۃ شریف باب حفظ اللسان ص۴۱۳) یعنی آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے اور ایسے شخص کا اسلام اچھا ہے جو فضول باتوں اور فضول کاموں کو ترک کردے۔ چوتھی چیز شبہ اور کھٹک والی چیز سے اپنے کو یکسو کرلو، یعنی اس سے پرہیز کرو، یہ بھی حدیث پاک کا مفہوم اور خلاصہ ہے، مطلب یہ کہ ناجائز امور جو واضح ہیں وہ تو ناجائز ہیں ہی ان سے بچنا ضروری ہے، بہت سے امور ایسے ہیں جن کے ناجائز ہونے میں شبہ اور کھٹک ہے تو تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ علماء سے مشورہ کے بعد شبہ اور کھٹک والی چیز سے بھی پرہیز کرو، یہ تقویٰ کا اعلیٰ درجہ ہے، اس کے بغیر آدمی محض تسبیح پڑھنے سے کامل متقی نہیں بن سکتا، رسول اللہﷺ کا فرمان ہے دَعْ مَا یُرِیْبُکَ إلٰی مَالَا یُرِیْبُکَ۔ یعنی شک شبہ والی چیزوں کوبالکل چھوڑدو۔ (ترمذی شریف ص۲۱۴،ج۲،پاکستان،حدیث۲۵۱۸)اہل تبلیغ کے لئے خصوصی ہدایات اور اہم نصائح فرمایا:(۱)میرے دوستو!اپنے وقتوں کو اور اپنی نیتوں کو اللہ جل جلالہ کی عظمت اور ذکر اور دھیان سے مشغول رکھنے میں اور لغو اور فضول امر سے محفوظ رکھنے میں ہرگز ہرگز کمی نہ کیجیو۔ (۲) مسلمان کتنا ہی کم درجہ کا ہو، عظمت سے اس کی طرف نگاہ کی مشق کرو۔ (۳) اور ذکر سے اپنی خلوتوں کو اور خلوص کے ساتھ اللہ کی نہایت عظمت لئے ہوئے دعوت الی الحق سے اپنی جلوتوں کو مشغول رکھو۔ (۴)ہمتیں بلند رکھو، ہاری تھکی طبیعت مت رکھو، ہشاش بشاش چلتا پھرتا خوش خلق (با اخلاق )آدمی اللہ کو نہایت محبوب ہے، اور اس کے مقابل آخرت کی فکر میں ملال