دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
سمجھ کر بیٹھے رہنا تو ’’جبریت‘‘ ہے، اور اپنی قوت پر اعتماد کرنا ’’قدریت‘‘ ہے( اور یہ دونوں گمراہیاں ہیں اور باطل فرقوں کا مسلک ہے)اور صحیح اسلام ان دونوں کے درمیان ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نے جدوجہد اور کوشش کی جو حقیر سی قوت اورصلاحیت ہم کو بخش رکھی ہے ،اللہ کے حکم کی تعمیل میں اس کو تو پورا پورا لگادیں اور اس میں کوئی کسراٹھا نہ رکھیں ، لیکن نتائج کے پیدا کرنے میں اپنے کو بالکل عاجز اور بے بس یقین کریں اور صرف اللہ تعالیٰ کی مدد ہی پر اعتماد کریں اورصرف اسی کو کارفرماسمجھیں ۔ فرمایا:اسوۂ نبوی سے اس کی پوری تفصیل معلوم کی جاسکتی ہے مسلمانوں کو ہماری دعوت بس یہی ہے۔(ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۱۰۴ملفوظ:۱۲۵)دعا کی مقدار بڑھاؤ اور بڑوں کے زیرسایہ رہو فرمایا:کام کے مقابلہ میں دعا کی مقدار کو زیادہ بڑھائو،اور کہو کہ اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو مجھ سے یہ کام ہوگیا۔ چھوٹوں سے ملتے رہنا، اور بڑوں کے سایہ میں (یعنی علماء ومشائخ کے سایہ میں ) زیادہ رہنا۔(مکتوبات وارشادات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۸۲و۸۴)ہر آدمی قربانی دینے کے لئے تیار رہے ہر وقت کے مسائل مقامی علماء سے حل کیجئے فرمایا:ایک نہایت ضروری امر کے لئے تکلیف دینے کے ارادہ سے رقعہ مزید تحریر میں لارہاہوں ،وہ یہ کہ ہماری تحریک ایمان جس کی حقانیت اہل جہاں تسلیم کرچکے ہیں ، اس کے عمل میں آنے کی صورت بجز اس کے کہ ہر آدمی لاکھ جان کے ساتھ قربان ہونے کو تیار ہو، اور کوئی بات ذہن میں نہیں آئی۔(مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس ص۱۳۵)