دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
جائے، یہی حال وہاں کے عذاب کا ہے، اگر دوزخ کا ایک بچھو اس دنیا کی طرف رخ کرے تو یہ ساری دنیا اس کے زہر کی تیزی سے سوخت ہوجائے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۹۷ملفوظ:۱۱۴)اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی اہمیت فرمایا:راہ خدا میں خرچ کرنے والوں کی مثال قرآن پاک میں جو اس شخص سے دی گئی ہے جس نے ایک دانہ بویا اور اس سے سات سو دانے پیدا ہوئے، مَثَلُ الذَینَ یُنْفِقُونَ أموالَھُم فِی سَبِیْلِ اللّٰہ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ أنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِی کُلِّ سُنْبُلَۃٍ مِأئَۃُ حَبَّۃٍ وَاللّٰہُ یُضَاعِفُ لِمَن یَشَائُ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ، ترجمہ: (جولوگ اللہ کے راستے میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ، ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ سات بالیں اگاے اور ہربالی میں سودانے ہوں اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے ثواب میں کئی گنا اضافہ کردیتا ہے، اللہ بہت وسعت والا اور بڑے علم والا ہے) تویہ تمثیل دنیوی برکات ہی کی ہے، آخرت میں اس انفاق کا جو اجر ملے گا وہ تو بہت ہی وراء الوراء ہوگا، اور اس کی طرف اشارہ اس سے اگلی آیت میں ہے: اَلَّذِیْنِ یُنْفِقُونَ أمْوَالَھُم فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ لَایُتْبِعُونَ مَاأنْفَقُوا مَنًّاوَّلااذًی لَھُم أجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ،اس میں ’’لَھُم أجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِم‘‘ ترجمہ:جو لوگ اپنے مال دن رات خاموشی سے بھی اور علانیہ بھی خرچ کرتے ہیں وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے اورنہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا نہ کوئی غم پہونچے گا)کا اشارہ اسی اصلی اجر کی طرف ہے جو موت کے بعد