دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
دعاء کے ساتھ اسباب واعمال بھی ضروری فرمایا:دعاء ہی سب کچھ ہے، مگر عمل کرتے ہوئے، دعاء کے ساتھ اعمال ایسے ہیں جیسے چاشنی اوپر لگادیتے ہیں ۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۶۵) فائدہ:اس مثال کی توضیح یہ ہے کہ مثلاً مرض سے صحت وشفا کے لئے کڑوی دوا استعمال کرتے ہیں ، کڑوی دوا میں چاشنی لگادی تاکہ اس کا کھانا آسان ہوجائے اس کے بغیر مشکل سے کھائی جائے گی، اصل کام یعنی اصل شفاء تو اس دوا سے ہوگی چاشنی سے نہیں ، چاشنی مفید ومؤثر نہیں بلکہ دوا موثر ہے،لیکن سہولت وآسانی اور اطمینان وراحت کے لئے چاشنی لگادیتے ہیں ، اسی طرح اس دنیا میں اصل کام تو اللہ کی قدرت اور دعاء ہی سے بنتا ہے، اصل کارساز اللہ تعالیٰ ہی ہے، ظاہری اسباب توصرف زینہ ہیں ان سے اطمینان قلب اور دلبستگی رہتی ہے اسی مصلحت سے اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا ہے، اور بندوں کو اس کا مکلف بنایا ہے، دنیا وی اسباب ظاہری اسباب ہیں ، اور دعاء باطنی اسباب میں سے ہے، ظاہری اور باطنی دونوں قسم کے اسباب اختیار کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے کام بنادے گا، پھر ان اسباب کی دو قسمیں ہیں دین حاصل کرنے کے اسباب، دنیا حاصل کرنے کے اسباب، اللہ تعالی نے دونوں قسم کے اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا ہے مثلاً دین سیکھنے اور شریعت کو پھیلانے کے لئے تعلیم وتعلّم اور تبلیغ کے اسباب اختیار کرناکہ اللہ تعالی نے اس کا حکم بھی دیا ہے اگر کوئی دین سیکھنے کا اسباب نہ اختیار کرے گا تو گناہگار ہوگا۔ اسی طرح حلال دنیا اور رزق حلال کے اسباب اختیار کرنا مثلاً تجارت وملازمت یا زراعت کرنا وغیرہ وغیرہ کہ شریعت نے ایسے اسباب اختیار کرنے کا بھی