دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
بقدر ضرورت ہی امداد کی جائے اور رفتہ رفتہ ہاتھ کھینچ لیا جائے (۲) دینا’’تالیف‘‘ کے لئے ہو(یعنی دین سے قریب کرنے اور انس پیدا کرنے کے واسطے ہو)لہٰذا صرف بقدر ضرورت تالیف ہی ہو، پھر جیسے جیسے ان میں دین کی قدر وطلب اور اس کام سے انس ومناسبت بڑھتی جائے اسی قدر مالی امداد سے ہاتھ کھینچا جائے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۹۴)ضرورت کے وقت قرض لے کر بھی یہ کام کیا جاسکتا ہے (۳) اور صحبت وگفتگوؤں وغیرہ کے ذریعہ یہ جذبہ ان میں پیدا کیا جائے کہ وہ محنت اور مزدوری کرکرکے یہ کام کریں ،یا جس طرح اپنی اور ضرورتوں کے لئے قرض لیتے ہیں ، اس کو بھی ایک اہم ضرورت سمجھتے ہوئے حسب موقع اس کے لئے قرض لیں ، اس راہ میں غیر کا ممنون نہ ہونا’’عزیمت‘‘ ہے، ہجرت کے وقت صدیق اکبر جیسے فدائی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹنی پیش کی تھی تو حضورنے قیمت طے کرکے قرض لی۔ لیکن جب تک رغبت کا یہ درجہ اور یہ جذبہ وذائقہ پیدا نہ ہو اس وقت تک بقدر مناسب ان کی مالی مدد کی جاتی رہے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۹۴) فائدہ: حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے تالیف قلب کے لئے ایک مدت تک خرچ کرنے کی جو بات فرمائی ،یہ بات ان لوگوں کے لئے فرمائی ہے جن پر خرچ کرنے سے صرف تالیف قلب یعنی قریب کرنا ہی مقصود ہو، ضرورت اور حاجت کو پورا کرنا مقصود نہ ہو ورنہ اگر ضرورت واحتیاج کی بناء پر خرچ کرتا ہے تو جب تک ضرورت واحتیاج باقی ہے ا س وقت تک خرچ کرنا چاہئے اور اگر تالیف قلب کی ضرورت برابر ہو تو تالیف قلب کے لئے بھی برابر خرچ کرنا چاہئے، واللہ اعلم۔