دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
بھی اللہ کو پسند ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ غالب (یعنی اکثر اوقات میں ) رنجیدہ رہنے کی تھی۔ (مکتوبات وارشادات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۱۲۸)یہ مت دیکھو کتنا کرچکے یہ دیکھو آگے کیا کرنا ہے فرمایا:(۱) مولوی صاحب! جوکام ہو چکا اس کا کیا ذکر کرنا ہے۔ (۲)بس یہ دیکھو کہ جو کچھ ہم کو کرنا تھا اس میں سے کیا رہ گیا، اور جو کچھ کیا جاچکا اس میں کتنی اور کیسی کیسی کوتاہیاں ہوئیں ، اخلاص میں کتنی کمی رہی، اللہ تعالیٰ کے امر کی عظمت کے دھیان میں کتنا قصور ہوا، آداب عمل کے تفقد میں اور اسوۂ نبوی کے اتباع کی کوشش میں کتنا نقصان رہا؟ (۳) مولوی صاحب! ان امور کے بغیر پچھلے کام کا ذکر مذاکرہ اور اس پر خوش ہونا بس ایسا ہے جیسے راستہ چلنے والا مسافر کھڑا ہوکر پیچھے کی جانب دیکھنے لگے اور خوش ہونے لگے۔پچھلے کام کی کوتاہیاں تلاش کرو اور آئندہ ان سے بچنے کی کوشش کرو (۴) پچھلے کام کی صرف کوتاہیاں تلاش کرو اور ان کی تلافی کی فکر کرو اور آئندہ کے لئے سوچو کہ کیا کرنا ہے؟ (۵) یہ مت دیکھو کہ ایک شخص نے ہماری بات سمجھ لی اور اعتراف کرلیا ، بلکہ اس پر غور کرو کہ ایسے کتنے لاکھ اور کتنے کروڑ باقی ہیں جن کو ہم ابھی اللہ کی بات پہنچا بھی نہیں سکے ہیں اور کتنے ہیں جو واقفیت اور اعتراف کے بعد بھی ہماری کوششوں کی کمی کی وجہ سے عمل پر نہیں پڑے ہیں ۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۱۶۱ملفوظ:۱۹۳)