دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
فائدہ:حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتے ہیں : دینی مصلحت کا تقاضا یہ ہے کہ علماء کی نصرت کرنا چاہئے اگر چہ وہ بد عمل بھی ہوں ، اگر عوام کے قلب سے علماء کی وقعت گئی تو دین کا خاتمہ ہوجائے گا، کیونکہ پھر وہ سب ہی علماء سے بدگمان ہوکر کسی بات پر دھیان بھی نہ دیں گے۔ (مجالس حکیم الامت ص:۱۳۱) نیز ارشاد فرمایا:فرمایا جب کوئی عام آدمی علماء پر اعتراض کرتا ہے تو اگر وہ اعتراض صحیح بھی ہو جب بھی یہ جی چاہتا ہے کہ علماء کی نصرت کروں ، جو بظاہر عصبیت ہے مگر میری نیت در حقیقت یہ ہوتی ہے کہ عوام علماء سے غیر معتقد نہ ہوں ورنہ ان کے دین و ایمان کا کہیں ٹھکانہ نہیں ۔ (مجالس حکیم الامت ص:۱۶۶) نیزفرمایا: علماء کی وقعت عوام کے قلب سے ہرگز کم نہ کرنی چاہئے، میں گوشہ نشینوں سے مدرسین کو افضل سمجھتا ہوں ، جو کام میں کررہا ہوں یعنی تربیت سالکین اگر یہ دوسری جگہ ہوتا تو میں کتابیں پڑھاتا۔ (القول الجلیل ص:۷۹) علماء کا اعتقاد عوام کے قلب سے نہ نکلنا چاہئے کیونکہ اس اعتقاد کا کم ہوجانا بڑی خطرناک بات ہے، اگر عوام کا عقیدہ علماء سے خراب ہوگیا تو پھر عوام کے لیے کوئی راہ نہیں گمراہ ہوجائیں گے۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ چاہے عالم بد عمل ہی کیوں نہ ہو مگر فتویٰ جب دے گا صحیح ہی دے گا۔ (الافاضات الیومیہ۱؍۲۲۳)علماء ومشائخ اورمفتیوں کی خدمت کی ترغیب علمی اورتصنیفی کام کرنے والوں کے اجروثواب میں شرکت کانسخہ فرمایا:بزرگوں کی خدمت کا مقصد دراصل یہ ہوتاہے کہ ان کے جوعمومی اور