دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
کھولتے تو حضرت گنگوہیؒ کو انتظار میں بیٹھا پاتے۔ فرمایاکہ اللہ تعالیٰ سے جب کسی بندہ کو سچی محبت ہوجاتی ہے تو پھر یہی معاملہ اللہ پاک کے ساتھ ہوجاتا ہے کہ اس کی مرضیات بندہ کی مرضیات ہوجاتی ہیں اور جوباتیں اللہ کو ناپسند ہوتی ہیں بندہ کو بھی ان سے نفرت ہوجاتی ہے، اور اس محبت کے پیدا کرنے کا طریقہ ہے اسوۂ محمدی کا اتباع(قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمُ اللّٰہ)۔(ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۶۶ملفوظ:۲۰۵)خلوت میں رہنے کی ضرورت اور احکام شرعیہ کی اہمیت فرمایا: اپنی قوت فکریہ کو تخلیہ میں بڑھادے، اللہ تعالیٰ کی عظمت اوامر کے اندر ہے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحب ص۵۵) فائدہ:اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندرغور وفکر اور تدبر کی صلاحیت رکھی ، اسی صلاحیت کانام قوت فکریہ ہے، اور یہی وہ قوت فکریہ جس کے ذریعہ فکری عبادت ادا کی جاسکتی ہے جس کا تذکرہ ماقبل میں گذر چکا ، جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستّر سال کی عبادت سے افضل قراردیا ہے، اس قوت فکریہ میں جلاء اور باطن میں صلاحیت کیسے پیدا ہوگی؟ یوں تو ہر انسان میں کسی نہ کسی درجہ میں قوت فکریہ ہوتی ہے ، لیکن اس قوت فکریہ کا رخ بھی صحیح ہواور صحیح غوروفکر اور تدبر کی صلاحیت پیدا ہوجائے، باطن منور اور روشن ہوجائے ، حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ فرمارہے ہیں کہ یہ قوت فکریہ خلوت اور تنہائی میں رہنے سے بڑھتی ہے، اپنی حیثیت اور گنجائش کے مطابق اپنے مشائخ کے مشورہ سے ہر شخص اور ہر داعی پر لازم ہے کچھ دیر خلوت اور تنہائی میں گذارے، جس میں اللہ تعالیٰ سے مناجات کرے، مراقبہ کرے، انبیاء علیہم السلام نے بھی اس کا اہتمام فرمایا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کا حکم دیا