دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
حکم دیا ہے اور اس کے فضائل بیان فرمائے ہیں یہاں تک فرمایا: کسب الحلال فریضۃ، کہ حلال روزی کمانا فرض ہے، الغرض دین ودنیا حاصل کرنے کے جائز اسباب اختیار کرنے کا بندوں کو مکلف بنایا گیا ہے۔اسباب اختیار کرو پھر اللہ پر بھروسہ رکھو اسباب کو اللہ کے اوامر کے ماتحت اختیار کرو فرمایا:اسباب ختم ہونے کے بعد یأس (مایوسی) نہ ہونے پائے، اللہ سے مایوس نہیں ہوناچاہئے، بس اس وقت اللہ تعالیٰ سے مانگو، اضطراری حالت کی دعاء مقبول ہے۔(ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۷۲) اسباب کو اوامر کے ماتحت برتو نہ کہ اسباب کو یقین کا درجہ دے دو۔ آج کل مخلوق اسباب پر نظر جما کر سب کام کو ترقی کا باعث سمجھ رہی ہے، حالانکہ اسباب اوامر کے بعد مرتب ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ’’کن‘‘ کہا تب زمین وآسمان بنے، یہ فرق اسباب واوامر کا ہے۔ اللہ نے ایک فن رکھا ہے وہ تنہائی میں آتا ہے، یعنی اللہ پر بھروسہ رکھنے کی قوت پیدا کرنا، مگر اس سے پہلے پہلے اسباب میں خوب کوشش کر لیوے اور اللہ پر بھروسہ کرے۔(ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص،۷۵، ۸۱،۸۵) فائدہ:اسباب کو اوامر کے ماتحت برتنے کا مطلب یہ ہے کہ خلاف شرع اور ناجائز اسباب نہ اختیار کئے جائیں خواہ کتنے ہی مفید ہوں ، صرف جائز اسباب پر اکتفا کیا جائے۔(مرتب)