دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مناسبت ہو اس سے تعلق قائم کرے اور اس سے اپنے دل کی کیفیت اور باطنی امراض کو بیان کرکے اس کی ہدایت کے مطابق عمل کرے۔ اس کے ساتھ حضرتؒ نے چند مخصوص اعمال وصفات کابھی تذکرہ کیا ہے جس کے بغیر آدمی میں نہ توکمال پیدا ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس کا تزکیہ ہوسکتا ہے،ایک تو ذکر ہے، دوسرے اکرام مسلم ،تیسرے تصحیح نیت یعنی ہماراہرکام اللہ کے واسطے ہو،چوتھے مخلوق کی خدمت کا جذبہ، دین ودنیا جس لائن سے وہ مخلوق کی خدمت کرسکتا ہو اس کو اختیار کرے، خلاصہ یہ کہ تصحیح نیت، ذکر، اکرام مسلم، مخلوق کی خدمت یہ ایسے اوصاف ہیں کہ شیخ کی ہدایت کے مطابق یہ کام کئے جائیں تو آسانی سے تزکیہ ہوجائے گا اور اس کاد ل آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا جو کہ شرعاً مطلوب ہے اور اللہ تعالیٰ کا نظر آنا بطور مثال کے ہے، حقیقی معنیٰ مراد نہیں ،مجازی معنیٰ مراد ہیں ، یعنی ہر وقت اللہ تعالیٰ کا استحضار نصیب ہوجائے گا۔تصوف کا مقصد فرمایا:طریقت کی خاص غایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام واوامر کا مرغوب طبعی اور نواہی کا مکروہ طبعی ہوجانا (یعنی ایسی کیفیت پیدا ہوجانا کہ احکام واوامر الٰہی کے بجالانے میں لذت وفرحت حاصل ہو اور نواہی یعنی ممنوعات کے پاس جانے سے اذیت اور کراہت ہونے لگے) یہ تو ہے طریقت کی غایت ،باقی جو کچھ ہے (یعنی خاص اذکار واشغال اور مخصوص قسم کی ریاضت وغیرہ) سو وہ اس کی تحصیل کے ذرائع ہیں ۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۵ملفوظ:۳)