دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
گناہ معاف نہیں ہوسکتا، اصل گناہ کا اثر اور عذاب تو آخرت میں ہوگا۔ حضرت فرمارہے ہیں کہ دنیا میں بھی غیبت کرنے والے کو یہ عذاب ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ غیبت کرنے والے کو ذلیل کئے بغیر نہیں چھوڑتے، آج نہیں تو کل ، بچے گا نہیں ۔ پھر اگر یہ غیبت اللہ کے خاص اور نیک بندوں کی کی جائے، نائبین رسول علماء و مشائخ کی کی جائے، تو معاملہ اور سنگین ہوجاتا ہے اس کا وبال اور بھی سخت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’مَنْ عَادٰی لِيْ وَلِیاً فَقَدْ آذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ۔ (بخاری شریف،ص۱۸۱۸،ج۲،مطبوعہ پاکستان،کتاب الرقاق باب التواضع) جو میرے کسی ولی کو تکلیف پہنچائے گا میری طرف سے اس کے لیے اعلانِ جنگ ہے۔ بزرگوں نے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ جب کسی کو ہلاک و برباد کرنا چاہتا ہے اپنے نیک بندوں کے پیچھے اس کولگا دیتا ہے وہ ان کی مخالفت کرتا اور ان کو ستاتا ہے، اپنی ہلاکت کا خود سامان کرلیتا ہے حتی کہ اس کے سوء خاتمہ تک کا خطرہ ہوجاتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے ، نہیں کہا جاسکتا کہ کون اللہ کا بندہ کس درجہ اللہ کے یہاں مقرّب اورمحبوب ہے کسی کی پیشانی پرلکھا نہیں ہوتا ہے اس لیے بہت ڈرنا چاہئے۔اپنے چھوٹوں اور بڑوں کے حقوق ادا کرنا تبلیغ سے مقدم ہے فرمایا: ہرایک چھوٹے یا بڑے کے حقوق ترحم و عظمت کی تقدیم تبلیغ سے مقدم ہے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاس ؒص:۱۸) فائدہ:حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے اس فرمان کی تشریح یہ ہے کہ دعوت وتبلیغ تو حقوق دین اور حقوق اللہ میں سے ہے، اور چھوٹے بڑے لوگوں کے حقوق کو پہچاننا اور ان کو ادا کرنا یہ حقوق العباد میں سے ہے، حقوق العباد حقوق اللہ سے