دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
کرسکتے ہیں تو علماء اپنی ضرورتوں میں وقت صرف کرنے سے بچ جائیں گے اور وہ وقت بھی خدمت علم و دین میں خرچ کریں گے، تو اہل اموال کو اُن کے اِن اعمال کا ثواب ملے گا۔ (ملفوظات مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص:۵۴ ملفوظ نمبر۵۲)علماء کی مالی خدمت معتمد علماء کے مشورہ سے کیجئے فرمایا:مگر عام مسلمانوں کو چاہئے کہ معتمد علماء کی تربیت اور نگرانی میں علماء کی خدمت کا فرض ادا کریں کیونکہ ان کو خود اس کا علم نہیں ہوسکتا کہ کون زیادہ مستحق امداد ہے کون کم اور اگر کسی کو خود اپنے تفقّد (جستجو)سے اس کا علم ہوسکے تو وہ خود تفقّد کرے۔ (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۵۴ ملفوظ نمبر:۵۲)جوعلماء تمہاری طرف متوجہ نہیں ان کی بھی خدمتیں کرو فرمایا:تم لوگ ان علماء کی خدمتیں کروجوابھی تک تمہاری قوم کو دین سکھانے کی طرف متوجہ نہیں ہوئے ہیں ،میراکیا ہے، میں تو تمہارے ملک میں جاتاہی ہوں ،تم نہ بلاؤجب بھی جاؤں گاجو علماء ابھی تمہاری طرف متوجہ نہیں ہیں ان کی خدمتیں کروگے تووہ بھی تمہاری قوم کی دینی خدمت کرنے لگیں گے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۵۷ملفوظ:۱۸۷)علماء ہم سے بھی زیادہ اہم کام یعنی خدمتِ علم دین میں مشغول ہیں خبردار! ان کی طرف سے دل میں اعتراض اور بدگمانی نہ پیدا ہو فرمایا: قافلہ والوں کو یعنی وفود تبلیغ کو نصیحت کی جائے کہ اگر حضرات علماء توجہ میں کمی کریں تو ان کے دلوں میں علماء پراعتراض نہ آنے پائے بلکہ یہ سمجھ لیں کہ علماء ہم