دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
سلسلہ میں اتنا سابقہ اور معاملہ پڑتا ہے، اور اتنے دشوار مرحلے پیش آتے ہیں کہ اگر اس (کام میں ) اصول کی پابندی نہ ہو، اور اس کے مطابق ذہنی اور اخلاقی تربیت نہ ہوئی تو ہزاروں فتنے اس سے اٹھ سکتے ہیں اور خود مولانا(محمدالیاسؒ) کے قول کے مطابق جو فتنے صدیوں میں آتے اس تحریک کو بے اصولی کے ساتھ لے کر کھڑے ہونے اور خلاف اصول کام کرنے سے ہفتوں اور دنوں میں پیش آجائیں گے۔ (مولانا محمد الیاس صاحبؒ اور ان کی دینی دعوت ص۲۸۹)تبلیغی کام علماء شریعت، مشائخ طریقت ماہرین سیاست کی ماتحتی ونگرانی اور ان کے مشورہ سے ہونا ضروری ہے ایک مکتوب میں تحریر فرمایا: حضرت عالی!کوئی کام بغیر کسی اصول اور بنا کے نہیں چلتا، اس وقت یہ تبلیغ اس قدر عظیم الشان کام ہونے کو پہونچ گیا ہے، جس کی تفصیلات ظاہر یہ وباطنیہ، اصولیہ،فروعیہ اس قدر کثیر اور وافر ہیں کہ وہ بیانات وتحریر یا غور کرکے فہم کے احاطہ سے بہت بالاتر ہوچکی ، اور جیسا کہ میں شروع میں عرض کرچکا ہوں یہ سب تفصیلات بہرحال بناؤں پر چل رہی ہیں ، ان بنائِ امور پر کسی آدمی کو دفعۃً چلانا بہت دشوار ہے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۱۴۵) اس لئے میرے نزدیک جو کام چلنے کے لئے اس وقت ضرورت (یعنی نہایت ضروری ) ہے وہ مشائخ طریقت ، علماء شریعت، ماہرین سیاست کے چند ایسے حضرات کی جماعت کے مشاورت کے ماتحت ہونے کی ضرورت ہے، ایک نظم کے ساتھ حسب ضرورت مشاورت کا انعقاد خاطر خواہ مداوم رہے، اور عملی چیز سب اس