دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
سے حق ادا نہ ہوسکا جس کی وجہ سے اللہ پاک نے یہ نتیجہ ہمیں دکھلایا اور اس کے بعد اپنی کوشش کی مقدار کو بڑھادینے اور دعاء وتوفیق طلبی میں بھی کماً وکیفا اضافہ کرنے کا عزم کرلینا چاہئے۔ (ملفوظات مولانامحمد الیاس صاحبؒص ۳۴،ملفوظ ۲۸)تبلیغ ودعوت کے وقت کا مفید مراقبہ فرمایا:تبلیغ ودعوت کے و قت بالخصوص اپنے باطن کا رخ اللہ پاک ہی طرف رکھنا چاہئے نہ کہ مخاطبین کی طرف، گویا اس وقت ہمارا دھیان یہ ہونا چاہئے کہ ہم اپنے کسی کام اور اپنی ذاتی رائے سے نہیں بلکہ اللہ کے حکم سے اور اس کے کام کے لئے نکلے ہیں ، مخاطبین کی توفیق بھی اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے، جب اس وقت یہ دھیان ہوگا تو ان شاء اللہ مخاطبین کے غلط برتاؤ سے نہ تو غصہ آئے گا اور نہ ہمت ٹوٹے گی۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۳۴ ملفوظ:۲۷)مبلغین کو دوران تبلیغ دعوت اور ہدیہ قبول کرنا چاہئے یا نہیں ؟ حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : (فلاں صاحب ۔۔۔۔اور بعض تبلیغی احباب تبلیغ میں نکل کر) کسی کی دعوت قبول نہیں کرتے، یہ بہت زیادہ غلط ہے، اس بارے میں تفصیل ہے، وہ یہ کہ اشراف نفس (یعنی دعوت کی طلب اور دلی تقاضے) سے محفوظ ہو، اور دعوت یا(ہدیہ) پیش کرنے والے پرمحبت اور کام کی حرمت (اور وقعت) اور تعظیم کا وجدان سے (یعنی دل سے) یقین ہو، یا غلبۂ ظن ہو تو اپنے آپ کو فقیر مسکین ظاہر کرتے ہوئے (یعنی عاجزی ظاہرکرتے ہوئے) بڑی تواضع کے ساتھ قبول کرے، ایسے (ہدیہ اور ایسی دعوت) کو