دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
معمولی کام دوسرے لوگ انجام دے سکتے ہوں ان کو اپنے ذمہ لے لیں تاکہ ان کے اوقات اور ان کی قوتیں ان بڑے کاموں کے لئے فارغ رہیں جووہی اکابر انجام دے سکتے ہیں ،مثلاً کسی شیخ وقت یاکسی عالم ومفتی کے وہ عمومی کام آپ اپنے ذمہ لے لیں جوآپ کے بس کے ہیں ،اور ان کو ان کی طرف سے فارغ اور بے فکر کردیں ،تووہ حضرات دین کے جو بڑے بڑے کام کرتے ہیں (مثلاً اصلاح وارشاد اور درس وافتاء تصنیف وتالیف وغیرہ)تووہ زیادہ اطمینان اور یکسوئی سے ان کو انجام دے سکیں گے اور اس طرح یہ خدام ان کے بڑے کاموں کے اجر میں حصہ دار ہوجائیں گے، تودراصل بڑوں کی خدمت ان کے بڑے کاموں میں شریک ہونے کا ایک ذریعہ ہے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۶۶ملفوظ:۲۰۴)علماء کی زیارت و خدمت کس نیت سے کرنا چاہئے فرمایا: مسلمانوں کو علماء کی خدمت چار نیتوں سے کرنا چاہئے: (۱) اسلام کی جہت سے، چنانچہ محض اسلام کی وجہ سے کوئی مسلمان کسی مسلمان کی زیارت کو جائے یعنی محض حسبۃً ﷲ (ثواب کی نیت سے) ملاقات کرے، تو ستر ہزار فرشتے اس کے پاؤں تلے اپنے پر اور بازو بچھادیتے ہیں ۔ تو جب مطلقاً ہر مسلمان کی زیارت میں یہ فضیلت ہے تو علماء کی زیارت میں بھی یہ فضیلت (بدرجۂ اولیٰ) ضروری ہے۔ (۲) یہ کہ ان کے قلوب و اجسام حامل علومِ نبوت ہیں ، اس جہت سے بھی وہ قابل تعظیم اور لائق خدمت ہیں ۔ (۳) یہ کہ وہ ہمارے دینی کاموں کی نگرانی کرنے والے ہیں ۔ (۴) ان کی ضروریات کے تفقّد کے لیے، کیونکہ اگر دوسرے مسلمان ان کی دنیوی ضرورتوں کا تفقّد کرکے ان ضرورتوں کو پورا کردیں جن کو اہل اموال پورا