دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
فائدہ: شریعت کا یہ ضابطہ ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے جس کی طرف حضرت مولانا نے توجہ دلائی ہے کہ ہر کام کی فضیلت و اہمیت اسی وقت ہے جب کہ وہ کام اپنے محل وموقع پر ہو، جس موقع پر جہاد و قتال کا شرعی حکم ہو، اس وقت تسبیح لے کر خانقاہ کا گوشہ سنبھالنا یا فضائل و مسائل کی تعلیم میں مشغول ہونا کوئی اہمیت نہیں رکھتا، کیونکہ اس وقت کاحکم یہ ہے کہ جہاد و قتال میں مشغول ہو، اسی طرح مثلاً جس موقع پراللہ کے راستہ میں نکلنا مطلوب ہو اس موقع پر گھر میں بیٹھ کر ذکر کرنا وہ فضیلت نہیں رکھتا جو اللہ کے راستہ میں نکلنے کی ہے، اسی طرح مثلاً جس موقع پر شریعت کا حکم ہے کہ گھر رہ کر والدین اور بیوی بچے جو بیمار ہیں ان کی خدمت و تیمارداری کرو اس موقع پر ان کو چھوڑ کر اللہ کے راستہ میں اور تبلیغ میں نکلنا کوئی اہمیت و فضیلت نہیں رکھتا، بلکہ اس موقع پر گھررہ کر والدین اور بیوی بچوں کی خدمت و تیمارداری ذکر و تبلیغ سے بڑھ کر ہے، اور گھر رہ کر ذکر میں جو اجر وثواب ہوگا وہ اللہ کے راستہ میں نکل کر نہیں ہوگا، اسی وجہ سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کو ان کی بیوی کی بیماری اور تیمارداری کی ضرورت کی وجہ سے جہاد میں شریک ہونے سے روک دیا، حضرت اویس قرنیؒ کو ان کی والدہ کی وجہ سے اپنی زیارت اور اپنے پاس آنے کی اجازت نہیں دی، اب رہی یہ بات کہ کس موقع پر شریعت کا کیا حکم ہے خروج کا یا قرار کا، یہ قرآن و حدیث سے علماء و مشائخ کے واسطہ سے معلوم ہوگا۔دینی خدمت اور تبلیغ میں مجاہدہ نہ کرنا بھی گناہ ہے اور ایسا مجاہدہ کرنا بھی گناہ ہے جس سے دوسروں کے حقوق پامال ہوں فرمایا:چلو (یعنی کام کرو لیکن) طاقت سے زیادہ (مجاہدہ) کرنا گناہ، اور کم کرنا (یعنی جتنی طاقت ہے اس کے موافق بھی نہ کرنا) یہ بھی گناہ موجودہ طاقت کے مواقف چلتے رہو۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاسؒ ص:۹۱)