دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مشورہ کی اہمیت فرمایا:مشورہ بڑی چیز ہے، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جب تم مشورہ کے لئے اللہ پر اعتماد کرکے جم کے بیٹھوگے تو اٹھنے سے پہلے تم کو رشد کی توفیق مل جائے گی۔ پھرفرمایا:یہ مضمون کسی حدیث میں آیا ہے، اس وقت اصل حدیث مجھے یاد نہیں ۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۱۵۸ملفوظ:۱۸۹) فائدہ:مشورہ کرنے کا حکم قرآن پاک میں دیا گیا ہے، اور اہل ایمان کے اوصاف میں بیان کیا گیا ہے، وَاَمْرُھُم شُوریٰ بَیْنَھُم کہ وہ اپنے اہم معاملات شورائی طریقہ پر طے کرتے ہیں ، مشورہ کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، آپ خود بھی مشورہ فرماتے تھے، اور امت کو بھی آپ نے مشورہ کرنے کا حکم دیا، مشورہ کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مشورہ کرنے سے اس کام کے متعلق خیر وشر کے مختلف پہلو سامنے آجاتے ہیں ، اور جن پہلوؤں پر ہر ایک کی نظر نہیں جاتی وہ پہلو بھی سامنے آجاتے ہیں ، اس لئے مشورہ کرنے میں خیر ہی خیر ہے۔ تنبیہ: مشورہ کا تعلق انتظامی اور تجرباتی امور سے ہے، جن میں شریعت نے ہم کو مختلف صورتوں میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کرنے کا اختیار دیا ہے، احکام شرعیہ اور مسائل میں مشورہ نہیں کیا جائے گا، ایسے موقع پر تو متعینہ مسئلہ اور فتوے پر عمل ہوگا، مشورہ کرکے مسئلہ کے خلاف عمل کرنے کی اجازت نہیں ،البتہ جدید مسائل میں ہرزمانہ کے فقہاء ومجتہدین کو حکم دیا گیا ہے کہ کتاب وسنت اور اصول فقہ کی روشنی میں شورائی طریقہ سے مسئلہ کا حل نکالیں اور امت اس کے مطابق عمل کرے، قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم :شاوروا الفقہاء العابدین ولا تمضوا فیہ رأیاً خاصۃً۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ،کذا فی مجمع الزوائد للہیثمی ص۱۷۸،ج۱)