دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ اسی بات کی طرف تبلیغی احباب کو تنبیہ فرمارہے ہیں کہ خبردار دھوکہ نہ ہو، حقوق کو ضائع کرکے مت جاؤ، اپنے متعلقین اور جن کی خدمت تم پر واجب ہے ان کا پورا انتظام کرکے جاؤ،آئندہ اگر تمہاری ہی ضرورت پیش آئے گی تو ہر گز تم مت جاؤ، بعض جگہ ولادت کے موقع پر بعض صاحبان اپنی بیوی کو اس کے میکے چھوڑ آئے، اور نکل گئے جماعت میں ، اب بیوی اور اس کے والدین سب پریشان یہ دین نہیں بددینی ہے، جہالت ہے، شیطانی حربہ ہے، ظلم ہے، زیادتی ہے، اللہ تعالیٰ فہم نصیب فرمائے۔ بہت سے حضرات کو دھوکہ ہوتا ہے حضرت ابراہیم و ہاجرہ کے قصہ سے کہ دین کے خاطر انہوں نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی بیوی ہاجرہ اور معصوم بچے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بے آب وگیاہ میدان میں چھوڑ دیا، اور ان کے ضائع ہوجانے کی کچھ پرواہ نہیں کی، حالانکہ اس موقع پر کچھ کھانے پینے کا بھی سامان نہ تھا، اس قسم کے واقعات سے لوگوں کو دھوکہ ہوتاہے، واضح رہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے یہ صریح حکم تھا ان پر ایسا کرنا واجب ہے، اورہم تو جناب محمدرسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے پابند اور اسی کے مکلف ہیں ، ابراہیم علیہ السلام کے واقعہ کو سامنے رکھ کر ان جیسا اگر ہم عمل کرنے لگیں گے تو ناجائز اور حرام کے مرتکب ہوں گے، ہلاکت ہوگئی، تو قتل کے گنہگار ہوں گے، اسی طرح خاندان آباء وابناء والی آیت جس میں اللہ کے راستہ میں نہ نکلنے پر عذاب کی دھمکی ہے اس کا تعلق بھی جہاد کی خاص نوع اور خاص حالات سے ہے، ان سب کی وجہ سے بیوی بچوں کی طرف سے بے فکر ہوکر جماعت یا خانقاہ میں جانا جائز نہیں ، اسی اہم بات کی طرف حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے تبلیغ والوں کو متوجہ فرمایا ہے کہ خبردار! تبلیغ میں نکلنے کے نام سے گنہگار مت ہونا، حدود و قیود کا لحاظ رکھنا۔قرآن وحدیث کی یہی تعلیم ہے۔