دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مسلم شریف کی کتاب الزکوٰۃ کی کئی روایتوں میں یہ مضمون آیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ تم لوگوں پر خرچ کرو اللہ تم پر خرچ کرے گا، یعنی اللہ تم کو دے گا، تم لوگوں سے ہاتھ نہ روکو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم سے ہاتھ روک لے گا۔ (مسلم شریف، کتاب الزکوۃ) ایک روایت میں ہے اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر کردیا ہے جویہ دعا کرتا رہتا ہے کہ اے اللہ مال خرچ کرنے والوں کو دیجئے، اضافہ کیجئے، اور مال روکنے والے اور نہ خرچ کرنے والوں کے مال کو تباہ وبرباد کردیجئے۔ (مسلم شریف، کتاب الزکوۃ ) بلا شبہ اپنا پیسہ دوسروں پر خرچ کرنا اجروثواب کے علاوہ دنیا میں بھی ترقی اور برکت کا باعث ہے،البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ آدمی دوسرے کے مال کو حرص کی بنا پر للچائی نگاہ سے دیکھے جس کو اشراف نفس کہتے ہیں ، آپ نے فرمایا اشراف نفس اور حرص کی بنا پر جو مال حاصل کیا جائے اس میں برکت نہیں ہوسکتی۔ (مسلم شریف، کتاب الزکوۃ) بلا شبہ ضرورت مندوں اور محتاجوں کی خدمت خواہ کسی نوع کی ہو، یعنی مالی یاجسمانی یہ حق تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ اور نجات کا باعث ہے، ولایت کی علامت ہے، وہ جو دینی کاموں میں لگے ہوئے ہیں ان کی خدمت کرکے آپ بھی ان کے دینی کاموں کے اجر وثواب میں شریک ہوجائیں گے۔دوسروں پر مال خرچ کرنے کے متعلق ضروری ہدایت فرمایا:بلا تفقّد احوال کسی پر خرچ کرنا اہواء (خواہشات) کی اعانت ہے، وَلَا یَتَّبِعُ أھْوَائَ الَّذِیْنَ لَایَعْلَمُونَ۔(ان لوگوں کے خواہشات کی اتباع نہ کیجئے جو جانتے نہیں )۔ (ارشادات مکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۹)