دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
دینداری کی بنا پر ان کو ہدیہ دینا ملاقات کرنا شرعاً محمود و مطلوب ہوگا، اسی طرح مثلاً علماء کرام، علماء ربانیین جو واقعۃً نبی کے سچے وارث اور جانشین ہیں جب نبی کی محبت مطلوب ہے تو نبی کے وارث اور جانشینوں کی محبت بھی مطلوب ہوگی، جس طرح نبی کے حقوق ہیں ، حق محبت، حق عظمت ، حق اطاعت، حق خدمت، اسی طرح نبی کے وارث اور جانشینوں یعنی علماء و مشائخ کے حقوق بھی امت پر واجب ہیں ، حق محبت و عظمت حق خدمت و حق اطاعت، جب یہ شرعاً مطلوب ہے تو محبت پیدا کرنے کے اسباب اختیارکرنا یعنی علماء سے محبت کرنا ان سے ملاقات کرنا، ہدیہ دینا بھی شرعاً مطلوب ہوگا، افسوس کہ امت اس وقت اس سے غافل ہے۔ بعض لوگ توجہ بھی کرتے ہیں تو صرف اپنے ذوق کے مطابق یعنی ہم مشرب علماء جو عملی طور پر تبلیغ سے منسلک ہوں وقت لگائے ہوئے ہوں ان کے حقوق توادا کرتے ہیں جو ایسے نہیں ہیں اگر چہ دین کی بڑی خدمات میں مصروف ہوں ان کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں ، یہ بڑی غلطی ہے ،کیونکہ رسو ل اللہﷺ نے سب کے حقوق پہچاننے اور ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔غیبت سے پرہیز کیجئے، غیبت کرنے والا ذلیل وخوار ہوکر رہے گا فرمایا:غیبت کرنے والے کو اللہ تعالیٰ ارادہ کرلیتے ہیں کہ اس کو بغیر ذلیل کئے ہوئے نہیں رکھوں گا۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاسؒص:۴۲) فائدہ:حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے خاص طور پر تنبیہ فرمائی ہے کہ غیبت حرام اور گناہ کبیرہ ہے، جس کا تعلق حقوق العباد سے ہے، یہ وہ گناہ ہے جو حج و عمرہ اور دیگر عبادات و مجاہدات سے بھی معاف نہ ہوگا، جب تک کہ صاحب حق جس کی غیبت کی ہے اس سے معاملہ نہ صاف کرلے، اور اگر غیبت کے ذریعہ اس کو بدنام و رسوا کیا ہے اس کی تلافی نہ کردے، اس وقت تک یہ