دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
ہماری تبلیغ شریعت ، طریقت ، حقیقت تینوں کی جامع ہے ایک مکتوب میں تحریر فرمایا: بندۂ ناچیز کے نزدیک یہ تبلیغ شریعت، طریقت، حقیقت تینوں کو علی الاتم (پورے طور پر)جامع ہے، سو جس نازک زمانہ میں کسی چیز کا ایک تہائی بھی دشوار تر ہورہا ہو وہ بغیر تعلیم اور بغیر سیکھے اپنے تگنے کے ساتھ ضم ہوکر کیسے کیا جاسکتا ہے۔ (مکاتیب مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۶۶) فائدہ: شریعت سے مراد احکام ظاہرہ اور طریقت سے مراد احکام باطنہ ہیں ، جس کو احکام تصوف و تزکیہ بھی کہتے ہیں ، اور ’’حقیقت‘‘ تزکیہ و تصوف کے اعلیٰ مقام کو کہتے ہیں ، جس میں احکامِ ظاہرہ و باطنہ اپنی پوری حقیقت اور کامل اخلاص اور حضور قلبی کے ساتھ ادا کئے جائیں ، جس کو حدیث پاک میں أنْ تَعْبُدَ اﷲَ کَأنَّکَ تَرَاہُ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ’’دعوت وتبلیغ‘‘ کا کام اگر اسی نہج سے کیا جائے اور ان ہی ہدایات کے مطابق پورے طور پر اس کا م کو انجام دیا جائے جس کی مولانا محمد الیاس صاحب نے ہدایتیں دی ہیں ، تو بلاشبہ یہ تبلیغ شریعت و طریقت اور حقیقت سب کو جامع ہے،لیکن شرط یہی ہے کہ حضرت مولانا کی جملہ ہدایات و آداب کی رعایت اور پابندی کے ساتھ ہو، جس کی تفصیل اسی کتاب میں مذکور ہے، مثلاً مولاناؒ کی اِس ہدایت کے مطابق عمل بھی ہو کہ تبلیغی احباب علمائے کرام اور مشائخ سے ربط رکھیں ، وقتاً فوقتاً خانقاہ میں کچھ وقت گذاریں مشائخ سے پوچھ کر ذکر کی پابندی کریں ، علماء سے ربط رکھ کر ضروری باتوں کا علم حاصل کریں ، قرّاء سے ربط رکھ کر قرآن پاک صحیح کریں ، وغیر ذلک، تو بلا شبہ یہ تبلیغ شریعت و طریقت اور حقیقت سب کو جامع ہوگی۔ (مرتب)