دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
سے زیادہ اہم کام میں مشغول ہیں ،وہ راتوں کوبھی خدمت علم میں مشغول رہتے ہیں جب کہ دوسرے آرام کی نیند سوتے ہیں ،اور ان کی عدم توجہ کو اپنی کوتاہی پرمحمول کریں کہ ہم نے ان کے پاس آمدورفت کم کی ہے، اس لئے وہ ہم سے زیادہ ان لوگوں پرمتوجہ ہیں جو سالہا سال کے لئے ان کے پاس آپڑے ہیں ۔ (ملفوظات مولانامحمد الیاسؒ۵۶ملفوظ:۵۴)علماء سے تبلیغ کے لئے کہونہیں ،اپنا نمونہ پیش کرو اوراستفادہ کی غرض سے حاضری دو فرمایا:علماء سے کہو نہیں ،اپنانمونہ پیش کرو۔ علماء کی رائے تو ہے ،اب آگے ان کی شرکت بھی ہوجائے گی،اور علماء اکثر شرکت کریں (یعنی زیادہ وقت دیں ) توحدیث کون پڑھائے گا،اس لئے ان کے خالی وقت ان سے مانگو۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۲۰،۳۵) فرمایا:ہمارے عام کارکن جہاں بھی جائیں وہاں کے حقانی علماء وصلحاء کی خدمت میں حاضری کی کوشش کریں ،لیکن یہ حاضری صرف استفادہ کی نیت سے ہو اور ان حضرات کو براہ راست اس کام کی دعوت نہ دیں ،وہ حضرات جن دینی مشاغل میں لگے ہوئے ہیں ان کو تو وہ خوب جانتے ہیں اور ان کے منافع کا وہ تجربہ رکھتے ہیں ۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۳۵ملفوظ:۲۹) حضرت مولانا محمد یوسف صاحبؒ خصوصی ہدایت میں ارشاد فرماتے ہیں : ’’ خصوصی گشت میں جب دینی اکابر(علماء ومشائخ) کی خدمت میں حاضری ہوتو ان سے صرف دعاکی درخواست کی جائے، اور ان کی توجہ دیکھی جائے تو کام کا کچھ ذکر کر دیا جائے (یعنی مختصر کارگزاری سنادی جائے) (تذکرہ حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی، الفرقان خاص نمبر ص۱۸۰)