جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
ہے۔ ان تمام حوالہ جات سے یہ ثابت ہوا کہ امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک ہر وہ مشروب حرام ہے جس سے نشہ ہو اور اس کے پینے پر حد لازم ہو۔ اور اگر اس کے نشہ میں بیوی کو طلاق دے دی تو وہ طلاق واقع ہو جائے گی۔ امام ابو حنیفہ کے مذہب اور ان کے اقوال کو بیان کرنے والے امام محمد بن حسن شیبانی ہیں اور انہوں نے کہیںیہ نہیں لکھا کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ان چار شرابوں کے علاوہ باقی نشہ آور شرابیں حلال ہیں اور ان کے پینے پر حد نہیں ہے۔ بلکہ اس کے برعکس کتاب الآثار میںیہ لکھا ہے کہ جس شخص کو نبیذیا کسی اور چیز سے نشہ ہو جائے اس پر حد ہے اور یہی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیکا قول ہے، اور جامع الصغیر کی عبارت کی جو اس کے خلاف تخریج اور تفصیل کی گئی ہے وہ صحیح نہیں ہے اور اس کی تخریج کی بنیاد پر ہدایہ، تبیین الحقائق یا بعض دوسری کتابوں میں جو صرف چار شرابوں کو حرام کہا گیا ہے اور باقی نشہ آور شرابوں کو حلال کہا گیا ہے یا ان پر حد لاز نہیں کی وہ سب صحیح نہیں ہے۔ 8۔ مفسر قرآن حضرت مولانا محمد علی صدیقی کاندھلوی حنفی لکھتے ہیں: احناف نے خمر کے موضوع پر طویل طویل بحثیں کی ہیں لیکن ہمیں امام محمد کا یہ فیصلہ پسند ہے۔ ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام ہر وہ شراب جس کا کثیر مسکر ہو اس کا تھوڑا بھی حرام ہے۔ انگور، گیہوں، کھجور، انجیر، شہد سے تیار شدہ مشروب امام محمد کے نزدیک قطعاً حرام ہیں۔ صاحب در مختار کا یہ کہنا بہ یفتی کہ قانون حنفی میں اسی پر فتویٰ ہے اور صرف یہی نہیں کہ شراب