جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر22:بادشاہ وقت پر حد کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:اسلام اور حدود اﷲ کی حدوں میں سے کسی حد کو ختم کر دینا کسی کے بس کی بات نہیں۔ مسلم کی ایک روایت سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے جسے حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں: أَنَّ قُرَیْشًا أَہَمَّہُمْ شَأْنُ الْمَرْأَۃِ الْمَخْزُومِیَّۃِ الَّتِی سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ یُکَلِّمُ فِیہَا رَسُولَ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام فَقَالُوا وَمَنْ یَجْتَرِئُ عَلَیْہِ إِلَّا أُسَامَۃُ حِبُّ رَسُولِ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام فَکَلَّمَہُ أُسَامَۃُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام أَتَشْفَعُ فِی حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِینَ قَبْلَکُمْ أَنَّہُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِیہِمْ الشَّرِیفُ تَرَکُوہُ وَإِذَا سَرَقَ فِیہِمْ الضَّعِیفُ أَقَامُوا عَلَیْہِ الْحَدَّ وَایْمُ اللَّہِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ یَدَہَا مسلم رقم: 688 کہ بنی مخزوم قبیلے کی ایک عورت نے چوری کی لوگوں نے کہا کہ کون اس کی سفارش نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کے پاس کرے کہا اس کام کی جرأت اسامہ کے علاوہ کس کو ہے کیونکہ وہ نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کا محبوب ہے۔ حضرت اسامہ نے جب نبیعلیہ الصلوۃ والسلام سے اس بارے میں گفتگو کی تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا کہ اے اسامہ کیا اﷲ کی قائم کردہ حدوں میں سے ایک حد میں سفارش کرتے ہو؟ پھر آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے خطبہ دیا کہ اے لوگو! تم سے پہلے لوگ اسی لیے ہلاک ہوئے کہ جب ان میں کوئی بڑا چوری کرتا تھا تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کوئی غریب