جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
الصلٰوۃ تمت صلاتہ ہدایہ اولین ص110 اگر تشہد میں ہوا سبقت لے جائے تو دوبارہ وضو کرے پھر سلام پھیرےکیونکہ سلام پھیرنا واجب ہے اور سلام پھیرنے کے لیے وضو ضروری ہے لیکن اگر اس حالت میں جان بوجھ کر ہوا خارج کر دے یا گفتگو شروع کر دے یا نماز کے منافی کام کرے تو اس کی نماز مکمل ہو گی۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص42بیسویں اعتراض کا جواب یہ اعتراض رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمپر ہے کیونکہ اس کی سند حدیث میں موجود ہے مگر معترض کا یہ کہنا کہ ہوا نکال دینا فقہاء کے نزدیک سلام کے قائم مقام ہے۔ بہتان ہے۔ نعوذ باﷲ من سوء الفہم بلکہ ایسا کرنے والا گنہگار ہے اگر قصداً ایسا کرے تو نماز اس کی مکروہ تحریمہ ہے۔ جس کا پھر دوبارہ پڑھنا اس پر واجب یہ اس لیے کہ اس نے سلام کہہ کر نماز سے باہر آنا تھا اور یہ سلام اس پر واجب تھا، چونکہ اس نے سلام کو جو شرعاً واجب تھا، ترک کیا، اس لیے گنہگار بھی ہوا، اور نماز کا اعادہ بھی لازم ہوا، اور یہ خیال کہ حنفیہ ایسی نماز کو بلا کراہت تحریمی جائز رکھتے ہیںیا اس فعل کو جائز رکھتے ہیں، حنفیوں پرصریح افتراء ہے۔ خود غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خان صاحب نے کشف الالتباس میں اس اعتراض کا خوب رد کیا ہے۔ طالب الرحمن وہاں پر بھی ملاحظہ فرمائیں۔ امام ابو داود،ترمذی اور طحاوی نے روایت کیا ہے کہ جس وقت امام قعدہ میں بیٹھ گیا اور سلام سے پہلے اس نے حدث کیا تو حضورعلیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ