جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
جیسے قرآن نے خمر کہا ہے وہ حرام ہے بلکہ احناف نے اس معاملہ میں کچھ دوسروں سے زیادہ تشدد آمیز پالیسی اختیار کی ہے وہ اسے صرف حرام نہیں کہتے بلکہ ناپاک اور نجس العین بھی بتاتے ہیں اسے حلال بتانے والے کو دائرہ اسلام میں داخل نہیں سمجھتے۔ مسلمان کے حق میں اسے مالیت والی چیز نہیں مانتے۔ ہر طرح سے اس سے انتفاع پر قدغن قائم کرتے ہیں۔ دواء میں بھی اس کے استعمال کو ناجائز کہتے ہیں۔ یاد رہے فقہ حنفی میں قانون وہ ہے جس پر ان کے ہاں فتویٰ ہو۔ اقوال منتشرہ کا نام مذہب حنفی نہیں ہے بلکہ لکھنے والوں نے لکھا ہے کہ شراب پینے والے کا پسینہ بھی ناپاک ہوتا ہے اور پسینہ آنے سے اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ بہرحال ہمیں احناف کی تفصیلی قانونی بحثوں سے ایک طرف ہو کر شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب کا یہ فیصلہ ہی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ نشہ آور ساری شرابیں ائمہ ثلاثہ اور امام محمد کے نزدیک حرام ہیں وہ سب کو خمر ہی قرار دیتے ہیں اور بغیر کسی تفصیل کے سب کو حرام قرار دیتے ہیں اور ائمہ ثلاثہ امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد نے شراب کی ساری قسموں کو حرام قرار دیا ہے اور بلاشبہ اس دور کے مطابق اس رائے کو اپنانا ہی احتیاط کا تقاضا ہے ۔ اوجز المسالک شرح موطا امام مالک فقہ حنفی میں خمر (شراب) کا ایک قطرہ بھی حرام ہے۔ الف۔ علامہ ابن ہمام حنفیلکھتے ہیں: خمر کے علاوہ باقی نبیذوں میں نشہ کی وجہ سے حد لازم ہوتی ہے اور خمر کا ایک قطرہ پینے سے بھی حد لازم آتی ہے خواہ نشہ ہو یا نہ ہو۔ فتح القدیر شرح ہدایہ ج5 ص79، 80