جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
وطلاق المکرہ واقع ہدایہ اولین ص338 زبردستی کی طلاق ہو جاتی ہے۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص46، 47پچیسویں اعتراض کا جواب زبردستی کی طلاق کے واقع ہوجانے کا دعوی احناف کا اپنا نہیں، اس بات پر احناف کے پاس دلائل موجود ہیں۔ اگر طالب الرحمن صاحب کے نزدیک یہ مسئلہ غلط ہے تو دیکھیں یہ فتوی کہاں تک پہنچتا ہے اور کون کون سے صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم اس کی زد میں آتے ہیں۔طلاق مکرہ کے واقع ہو جانے پر دلائل دلیل نمبر1: عن الاعمش عن ابراہیم قالا طلاق الکرہ جائز انما افتدی بہ نفسہ مصنف عبدالرزاق، باب طلاق الکرہ، ج 6، ص317، نمبر11463، مصنف ابن ابی شیبہ، باب من کان یری طلاق المکرہ جائزا، ج 4، ص85، نمبر18035 اس اثر میں ہے کہ زبردستی کی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ دلیل نمبر2: عن ابن عمر قال طلاق الکرہ جائز مصنف عبدالرزاق، باب طلاق الکرہ، ج سادس، ص317، نمبر11465 اس اثر میں ہے کہ زبردستی کی طلاق واقع ہو جائے گی۔ یہی بات حضرت شعبی، قاضی شریح، سعید بن مسیب، ابن سیرین اور حضرت عبداﷲ بن عمر فرماتے ہیں۔