جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر9: مدت رضاعت کا مسئلہ اسلام اور مدت رضاعت اﷲ تعالیٰ نے مدت رضاعت دو سال مقرر کی جیسا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ البقرۃ: 233 اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں جن کا ارادہ رضاعت مکمل کرانے کا ہو۔فقہ حنفی اور مدت رضاعت لیکن حنفیوں کو یہاں بھی اﷲ کا حکم پسند نہ آیا، صاحب ہدایہ لکھتے ہیں: ثم مدۃ الرضاع ثلاثون شہرا عند ابی حنیفۃ ہدایہ اولین: 330 امام ابوحنیفہ کے نزدیک مدت رضاعت ڈھائی سال ہے۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے ص34نویں اعتراض کا جواب احناف کا صحیح مذہب جس پر ہمارا فتویٰ اور عمل ہے وہ دو سال ہی ہے: 1۔ فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب بہشتی زیور جو اردو میں ہے اور تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے اس میں لکھا ہے: زیادہ سے زیادہ دودھ پلانے کی مدت دو برس ہیں دو سال کے بعد دودھ پلانا حرام ہے بالکل درست نہیں۔