جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
لیکن فتویٰ نجاست اور عدم جواز بیع پر ہے جیسے امام بخاری نے صحیح بخاری میں دو روایتیں ران کی ستر کے متعلق نقل کی ہیں۔ انس رضی اللہ تعالی عنہکی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ران ستر میں داخل نہیں ہے۔ابن عباسرضی اللہ عنہماوغیرہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ران ستر میں داخل ہے۔دونوں روایات صحیح ہیں لیکن انس کی روایت کے متعلق امام بخاری لکھتے ہیں: وحدیث انس اسند بخاری ج1 ص53 انس کی روایت کو زیادہ صحیح کہہ کر معلوم ہوا کہ امام بخاری کا رجحان بھی اس طرف ہے کہ ران ستر میں داخل نہیں ہے لہٰذا ان کے نزدیک مفتی بہ قول یہ ہے کہ ران ستر میں داخل نہیں۔حنفی مذہب کا مفتی بہ قول احناف کا مفتی بہ مذہب یہ ہے کہ ذبح کرنے کے بعد کتے اور گدھے کے گوشت سے نجاست زائل نہیں ہوتی تو ان کا فروخت کرنا بھی جائز نہیں۔ چنانچہ صاحب بحر الرائق لکھتے ہیں: وصح فی الاسرار والکفایۃ والتبیین نجاسۃ البحر الرائق ج1 ص106 صاحب اسرار صاحب کفایہ اور صاحب تبین نے مذکورہ گوشتکی نجاست کو صحیح قرار دیا ہے۔بحرالرائق ہی میں ہے: وفی المعراج انہ قول محققین من اصحابنا البحر الرائق ج1 ص106