جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر2: زنا کی سزا کا مسئلہ طالب الرحمن صاحب لکھتے ہیں:اسلام اور بدکاری (زنا) کی سزا اﷲ تعالیٰ زنا کی سزا کے بارے میںیوں ارشاد فرماتا ہے۔ الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ النور:2 زانی مرد اور زانیہ عورت دونوں ہی کو سو کوڑے لگاؤ۔ اور یہ سزا غیر شادی شدہ کی ہے اور شادی شدہ کی سزا رجم ہے۔فقہ حنفی اور بدکاری کی سزا لیکن حنفی زنا کی یوں چھوٹ دے رہے ہیں۔ صاحب ہدایہ فرماتے ہیں: واذا زانی الصبی او المجنون بامرأۃ طاوعتہ فلا حد علیہ ولا علیھا ہدایہ اولین ص:498 اگر کوئی عورت جس سے بچہ یا پاگل زنا کرے اور وہ عورت اس پر رضا مند بھی ہو تب بھی اس پر کوئی حد نہیں اور نہ ہی بچے اور پاگل پر حد ہے۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے ص27دوسرے اعتراض کا جواب طالب الرحمن اس عبارت سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فقہ حنفی میں زنا کی سزا ہی نہیں۔ ہم پہلے یہ غلط فہمی دور کرنا چاہتے ہیں کہ فقہ حنفی میں زنا کی