جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر16: سات اعضاء پرسجدہ کرنے کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:اسلام میں سجدے کا طریقہ أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ عَلَی الْجَبْہَۃِ وَأَشَارَ بِیَدِہِ عَلَی أَنْفِہِ وَالْیَدَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَیْنِ وَلَا نَکْفِتَ الثِّیَابَ وَالشَّعْرَ بخاری رقم: 812 مجھےیہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں پیشانی پر اور آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے ہاتھ سے ناک کی طرف اشارہ کیا دونوں ہاتھوں پر دونوں گھٹنوں پر اور دونوں قدموں کی انگلیوں پر اور یہ کہ کپڑے اور بال نہ سمیٹوں۔فقہ حنفی میں سجدے کا طریقہ سوچیےیہ حکم دینے والا رب کے علاوہ بھی کوئی ہو سکتا ہے؟ اﷲ تعالیٰ کے اس حکم پر احناف کس طرح عمل کرتے ہیں ملاحظہ فرمایئے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ولو ترک وضع الیدین والرکبتین جازت صلاتہ بالاجماع کذا فی السراج الوہاج 1/70 اگر سجدے میں ہاتھوں اور گھٹنوں کو زمین پر رکھنا چھوڑ دے تب بھی نماز جائز ہو گی اس پر اجماع ہے۔ سوچیے کیا اس طریقے سے سجدہ کرنا ممکن بھی ہے؟ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص39، 40