جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
الٹی صراحی کی بتلایا کرتے ہیں مگر پورا نقشہ اس کا قدرت نے خود مرد کے اندر رکھا ہے۔ مرد اپنی آلت (آلہ تناسل) کو اٹھا کر پیڑو کے ساتھ لگا لے تو آلت مع خصیتین رحم کا پورا نقشہ ہے۔“ حوالہ بالامرد اور عورت کی شرمگاہوں کا ملاپ اور قرارِ حمل غیر مقلدین کے محدث روپڑی صاحب لکھتے ہیں: ”آلت (آلہ تناسل) بمنزلہ گردن رحم کے ہے اور خصیتین بمنزلہ پچھلے رحم کے ہیں۔ پچھلا حصہ رحم کا ناف کے قریب سے شروع ہوتا ہے اور گردن رحم کی عورت کی شرمگاہ میں واقع ہوتی ہے۔ جیسے ایک آستین دوسرے آستین میں ہو۔ گردنِ رحم پر زائد گوشت لگا ہوتا ہے۔ اس کو رحم کا منہ کہتے ہیں اور یہ منہ ہمیشہ بند رہتا ہے۔ ہم بستری کے وقت آلت کے اندر جانے سے کھلتا ہے یا جب بچہ پیدا ہوتا ہے۔ قدرت نے رحم کے منہ میں خصوصیت کے ساتھ لذت کا احساس رکھا ہے۔ اگر آلت اس کو چھوئے تو مرد و عورت دونوں محفوظ ہوتے ہیں، خاص کر جب آلت اور گردنِ رحم کی لمبائییکساں ہو تو یہ مرد عورت کی کمال محبت اور زیادتی لذت اور قرارِ حمل کا ذریعہ ہے۔ رحم منی کا شائق ہے۔ اس لیے ہم بستری کے وقت رحم کا جسم گردن کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ گردنِ رحم کی عموماً چھ انگشت اسی عورت کی ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ گیارہ انگشت ہوتی ہے۔“ حوالہ بالا