جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
کرے اور اگر چاہے تو تسبیح کہہ لے۔ امام ابوحنیفہ سے اسی طرح روایت کیا گیا ہے۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص37، 38چودہویں اعتراض کا جواب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہسے روایت ہے: یقرء فی الاولین ویسبح فی الاخریین مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص372 ”پہلی دو رکعتوں میں قرأت کی جائے اور آخری دو رکعتوں میں تسبیح کی جائے۔“ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہاور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہدونوں سے منقول ہے: قالایقرء فی الاولین ویسبح فی الاخریین مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص372 ”ان دونوں حضرات نے فرمایا پہلی دو رکعتوں میں قرأت کرو اور آخری دو رکعتوں میں تسبیح پڑھو۔“ مصنف ابن ابی شیبہ میں تو پورا ایک باب ”باب من کان یقولیسبح فی الاخریین ولا یقرئ“ اس بارے میں ہے جس میں ایسے آثار کو مع الاسناد جمع کیا گیا ہے۔ چنانچہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو یہ حضرت علی اور حضرت عبداﷲ بن مسعود پر اعتراض ہو گا۔ فقہ حنفی پر نہیں۔ اور ان حضرات پر اعتراض کرنا صحیح نہیں۔ اس لیے کہ وہ سید عالمعلیہ الصلوۃ والسلام کے افعال کو قریب سے دیکھنے والے اور محفوظ کرنے والے اور ان پر عمل پیرا ہونے والے تھے۔