جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر15: نماز کو اطمینان سے پڑھنے کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:اسلام اور اطمینان نماز نبیاکرم صلی اللہ علیہ وسلماس شخص کو نماز دہرانے کا حکم دیتے ہیں جو رکوع اطمینان سے ادا نہ کر رہا تھا اس حدیث کو امام بخارییوں روایت کرتے ہیں: عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّعلیہ الصلوۃ والسلام دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّعلیہ الصلوۃ والسلام فَرَدَّ النَّبِیُّعلیہ الصلوۃ والسلام عَلَیْہِ السَّلَامَ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَصَلَّی ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّعلیہ الصلوۃ والسلام فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ ثَلَاثًا فَقَالَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ فَمَا أُحْسِنُ غَیْرَہُ فَعَلِّمْنِی قَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِی صَلَاتِکَ کُلِّہَا بخاری:793 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہروایت کرتے ہیں کہ رسولعلیہ الصلوۃ والسلام مسجد میں داخل ہوئے ایک اور شخص بھی مسجد میں داخل ہوا اور اس نے نماز پڑھی پھر وہ نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کے پاس آیا اور آپ کو سلام کیا آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا واپس لوٹ جا نماز پھر پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی اس نے پھر نماز پڑھی اور آپ کے پاس آ کر آپ علیہ الصلوۃ والسلام کو