جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہکہتے ہیں میں اپنے چچا کو ملا اور اس کے پاس جھنڈا تھا میں نے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا مجھے نبیعلیہ الصلوۃ والسلام نے ایک شخص کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر لیا ہے اور آپ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کو قتل کر دوں اور اس کا مال چھین لوں۔فقہ حنفی میں محرمات سے نکاح اب حنفیوں کا فتویٰ بھی دیکھ لیں، فتاویٰ عالمگیری میں ہے: وکذلک لو تزوج بذات رحم محرم نحو البنت والاخت والأم والعمۃ والخالۃ وجامعہا لاحد علیہ فی قول ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیوان قال علمت أنھا علی حرام 3/468 اسی طرح اگر کوئی محرمات ابدیہ سے نکاح کر لے مثلاً بیٹی، بہن، ماں، پھوپھییا خالہ اور پھر ان سے جماع بھی کر لے تو امام ابو حنیفہ کے قول کے مطابق اس پر کوئی حد نہیں ہے چاہے وہ یہ جانتا بھی ہو کہ یہ کام مجھ پر حرام ہے۔ستائیسویں اعتراض کا جواب اس اعتراض کے کئی جواب ہیں۔ جواب نمبر1: شریعت نے زانی کے لیے جو حد مقرر کی ہے وہ رجم (سنگسار) یا جَلد (کوڑے) ہے۔ کسی بھی حدیث میںیہ نہیں آیا کہ جو شخص محرمات ابدیہ (ہمیشہ کے لیے حرام) سے نکاح کر کے وطی کرے اس کو رجم کیا جائے یا کوڑے مارے جائیں۔ اس لیے امام