جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
حضرت عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ سر سے پگڑی ہٹا کر پانی سے پر سر مسح فرماتے تھے۔ ساتویں دلیل: عن نافع انہ رأی صفیۃ بنت ابی عبید امرأۃ عبداﷲ بن عمر تنزع خمارھا تمسح علی راسھا بالماء ونافع یومئذ صغیر قال یحیٰی وسئل مالک عن المسح علی العمامۃ والخمار فقال یاینبغی ان یمسح الرجل ولا المرأۃ علی العمامۃ ولا خمار ولیمسھا علی رؤسھا موطا امام مالک ص23 امام نافع سے مروی ہے کہ انہوں نے ابو عبید کی صاحبزادی اور حضرت عبداﷲ بن عمر کی اہلیہ کو دیکھا کہ انہوں نے دوپٹہ سر سے ہٹا کر پانی سے سر پر مسح کیا نافع ان دنوں بچے تھے۔ یحییٰ فرماتے ہیں کہ امام مالک سے پگڑی اور دوپٹہ پر مسح کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مرد و عورت کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ پگڑی اور دوپٹے پر مسح کریں انہیں چاہیے کہ سر پر مسح کریں۔خلاصہ کلام آیت کریمہ سے معلوم ہو رہا ہے کہ دوران وضو سر پر مسح کرنا فرض ہے، اﷲ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے لہٰذا جو شخص دوران وضو سر پر مسح نہیں کرے گا اس کا وضو نہیں ہو گا۔ مندرجہ بالا احادیث و آثار سے معلوم ہو رہا ہے کہ اگر کسی کے سر پر پگڑییا ٹوپی ہو تو دوران وضو یا تو اس کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر سر پر مسح کرے یا سر سے پگڑی یا