جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر1: قصاص لینے کا مسئلہ طالب الرحمن صاحب لکھتے ہیں:اسلام اور قتل کی سزا اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی...وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌیَّاْ اُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ البقرہ:178۔179 اے ایمان والو! تم پر قتل میں قصاص فرض کیا گیا ہے… اور اے عقل مندو! تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔“ ایک جگہ اﷲ تعالیٰ نے یوں فرمایا: وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیْہَا اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ … وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَہُمُالظَّالِمُوْنَ المائدہ:45 اور ہم نے ان پر فرض کیا تھا کہ بے شک جان کے بدلے جان ہے… اور جو اﷲ تعالیٰ کے اتارے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا وہی لوگ ظالم ہیں۔“فقہ حنفی اور قتل کی سزا اس مسئلے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیکے اقوال قاتل کو سزا نہ دینے پر مبنی ہیں ملاحظہ فرمائیے۔ صاحبِ ہدایہ لکھتے ہیں: